Loading
ملکہ ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 24 سال بیت گئے مگر ان کے گائے ہوئے گیت اور ملی نغمے آج بھی دلوں میں زندہ ہیں۔ 21 ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہونے والی اللہ رکھی وسائی کو ان کی سریلی آواز نے امر کر دیا۔ استاد بڑے غلام علی خان کی شاگردی میں موسیقی کے اسرار سیکھنے والی نور جہاں نے بچپن میں ہی گلوکاری اور اداکاری کا آغاز کیا۔ انہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ برصغیر کی فلم انڈسٹری کو اپنی سریلی آواز اور اداکاری سے چار چاند لگا دیے۔ پاک بھارت جنگ 1965 کے دوران نور جہاں کے ملی نغموں نے قوم اور فوج کے حوصلے بلند کیے۔ ان کی آواز جنگ کے میدان میں گونج بن کر جذبہ حب الوطنی کی علامت بن گئی۔ نور جہاں نے 10 ہزار سے زائد گانوں میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔ نور جہاں کی اداکاری اور گلوکاری کے علاوہ پروڈکشن اور ڈائریکشن کے میدان میں بھی شاندار خدمات رہیں۔ زینت، انارکلی، انتظار اور مرزا صاحباں جیسی فلموں میں ان کی پرفارمنس آج بھی یادگار ہے۔ حکومت پاکستان نے ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں تمغہ امتیاز، صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز جیسے اعزازات سے نوازا۔ 23 دسمبر 2000 کو یہ عظیم فنکارہ اس دنیا سے رخصت ہوئیں لیکن ان کی سریلی آواز ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل