Loading
سپریم کورٹ میں 2024کا سب سے اہم مقدمہ مخصوص نشستوں سے متعلق کیس رہا، عدالت عظمیٰ نے سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر12جولائی کو مختصر فیصلہ دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دیں۔ فیصلے کیخلاف نظر ثانی اپیلیں تاحال سماعت کیلئے مقرر نہ ہوسکیں، 7 ماہ سے پارلیمنٹ بھی نامکمل ہے۔ مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سنی اتحاد کونسل نے اپیل دائر کی تو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے پہلی ہی سماعت پر 6 مئی کو مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد کو دینے کے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے دونوں فیصلوں کو معطل کردیا اور لارجر بینچ کی تشکیل کیلیے معاملہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بجھوا دیا۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے فل کورٹ تشکیل دیا۔ 12 جولائی کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں آٹھ ججز نے اکثریتی فیصلہ دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دے دیں۔ دو ججز نے اختلافی نوٹ میں اکثریتی فیصلے کو آئینی اختیار سے تجاوز قرار دیا۔ نظر ثانی اپیلیں دائر ہونے پر سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جلد سماعت کی رائے دی تاہم جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے رائے دی نظر ثانی اپیلیں گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد سنی جائیں۔ مخصوص نشستوں کے تناظر میں پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ دوسری ترمیم کا قانون منظور کیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل