Wednesday, March 12, 2025
 

"جو کرنا ہے کر لو" – ایران کا ٹرمپ کو دوٹوک جواب

 



تہران: ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے سخت جواب دیا ہے۔  ایرانی میڈیا کے مطابق، پزشکیاں نے واضح الفاظ میں کہا کہ "ہم دھمکیوں میں آکر مذاکرات نہیں کریں گے، جو کرنا ہے کر لو۔" ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی اس سے قبل بیان دیا تھا کہ ایران کسی قسم کے دباؤ میں آ کر مذاکرات نہیں کرے گا۔ ان کا یہ بیان ٹرمپ کے اس انکشاف کے بعد آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے ایران کو مذاکرات کے لیے خط بھیجا ہے۔ ٹرمپ نے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی بحال کر دی ہے، جس کا مقصد ایران کو عالمی معیشت سے الگ کرنا اور اس کی تیل کی برآمدات کو صفر کے قریب لانا ہے۔ ٹرمپ نے فاکس بزنس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایران سے نمٹنے کے دو ہی راستے ہیں، یا تو فوجی کارروائی یا پھر نیا جوہری معاہدہ۔ ایران عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کے الزام کو مسترد کرتا آیا ہے، لیکن بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے مطابق، ایران 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو 90 فیصد کے قریب ہے، جس سطح پر ایٹمی ہتھیار تیار کیے جا سکتے ہیں۔ ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں میں 2019 سے تیزی لائی ہے، جب امریکہ نے 2015 کے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر کے سخت پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی تھیں، جنہوں نے ایرانی معیشت کو بری طرح متاثر کیا۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل