Loading
غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 15 فلسطینی امدادی کارکنوں کی شہادت کی لرزہ خیز ویڈیو منظرعام پر آگئی ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے یہ ویڈیو جاری کی ہے، جو شہید ہونے والے ایک امدادی کارکن کے موبائل فون سے ملی ہے۔ یہ فون اور لاش ایک ہفتے بعد اجتماعی قبر سے برآمد کیے گئے تھے۔ ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایمبولینسیں، فائر ٹرک اور اقوام متحدہ کی گاڑیاں شناختی نشانات کے ساتھ موجود ہیں، جن کی ایمرجنسی لائٹس بھی جل رہی ہیں۔ تاہم، جیسے ہی امدادی قافلہ رفح کے علاقے میں پہنچا، فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ دو امدادی کارکن جیسے ہی زخمیوں کو بچانے ایک ایمبولینس کی طرف بڑھے، اسرائیلی فوج نے ان پر شدید گولیاں برسا دیں۔ ویڈیو میں ایک امدادی کارکن کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، جس کے الفاظ تھے: "ماں، مجھے معاف کر دینا، لوگوں کی مدد کرنا ہی میرا راستہ تھا۔" اقوام متحدہ اور فلسطینی ہلال احمر نے اس واقعے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے سلامتی کونسل سے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ واقعہ 2017 کے بعد ہلال احمر اور ریڈ کراس پر ہونے والا سب سے مہلک حملہ ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق واقعے کے دو دن بعد اسرائیلی فوجیوں نے ایمبولینسیں اور لاشیں اجتماعی قبر میں چھپا دیں۔ سیٹلائٹ تصاویر اور موقع سے ملنے والے شواہد نے انکشاف کیا کہ یہ ایک منصوبہ بند اور سفاکانہ کارروائی تھی۔ اقوام متحدہ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں 1,060 سے زیادہ طبی اہلکار شامل ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل