Loading
ماسکو / واشنگٹن: روس نے یوکرین میں نیٹو امن فوج کی تعیناتی کی تجویز مسترد کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ ایسی کسی بھی پیشکش کو قبول نہیں کیا جائے گا جس میں یوکرینی فوج کے ساتھ نیٹو افواج شامل ہوں۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ایک طویل ٹیلی فونک گفتگو کی جو تقریباً 40 منٹ جاری رہی۔ روسی صدر کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق یہ بات چیت بے تکلف اور تعمیری تھی۔ اس دوران صدر پیوٹن نے عندیہ دیا کہ وہ یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ یہ ملاقات اگست کے آخر تک متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد ہی روسی صدر کو ٹیلی فون کیا۔ امریکی صدر نے ان ملاقاتوں کو "انتہائی مفید" قرار دیا اور کہا کہ یورپ کے مختلف ممالک امریکا کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ یوکرین کے لیے سکیورٹی یقین دہانیاں فراہم کریں گے۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے تجویز دی تھی کہ یورپی قیادت میں ایک امن فوج یوکرین میں تعینات کی جائے تاکہ روس دوبارہ حملہ آور نہ ہو سکے۔ اس موقع پر امریکی صدر نے واضح کیا کہ یورپ اولین دفاعی لائن ہے لیکن امریکا بھی اس عمل میں یورپ کی بھرپور مدد کرے گا۔ روسی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر مؤقف دہرایا کہ یوکرین میں کسی بھی صورت نیٹو امن فوج کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل