Loading
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ 60 دن کی جنگ بندی اور یرغمالیوں و قیدیوں کے تبادلے پر مبنی ایک معاہدے کو قبول کر لیا ہے۔ مصری سرکاری ذرائع کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ ایک 60 روزہ جنگ بندی کی پیشکش کو قبول کر لیا ہے، جس کے تحت غزہ میں قید آدھے یرغمالیوں کی رہائی اور اس کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں آئے گی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے بھی اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے فیس بک پر جاری ایک بیان میں کہا کہ دیگر فلسطینی گروہوں نے بھی ثالثوں کو اپنی رضامندی سے آگاہ کر دیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی تفصیلات پر باضابطہ ردعمل تو نہیں آیا، البتہ ایک اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ معاہدہ انہیں موصول ہوا ہے۔ یہ سفارتی کوششیں مصر اور قطر کی جانب سے کی جا رہی ہیں جبکہ امریکہ اس عمل میں ثالثی کے طور پر حمایت فراہم کر رہا ہے۔ اس پیشرفت کے دوران، غزہ سٹی میں اسرائیلی فوجی دباؤ میں مزید اضافہ دیکھا گیا ہے۔ شہر کے مشرقی علاقوں میں بمباری کی شدت کے باعث ہزاروں فلسطینیوں نے اپنی رہائش گاہیں چھوڑ کر مغرب اور جنوب کی طرف رخ کر لیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق پیر کے روز اسرائیلی ٹینکوں نے السبرا کے علاقے میں پیش قدمی کی، جہاں کم از کم نو ٹینک اور بلڈوزرز دیکھے گئے۔ اسرائیلی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل غزہ کی جنگ میں فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکا ہے اور اب حماس کے خلاف حملے تیز کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے دفتر سے جاری ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ میں بھی میڈیا میں چلنے والی رپورٹس سن رہا ہوں، اور ان سے ایک بات صاف ظاہر ہوتی ہے حماس شدید دباؤ میں ہے۔ یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک اسرائیل میں تقریباً 50 یرغمالی باقی ہیں، جن میں 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل کے اندر بھی اس معاملے پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، اور اتوار کو ہزاروں اسرائیلیوں نے مظاہروں میں شرکت کرتے ہوئے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر زور دیا۔ مصری ذرائع کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف 60 روزہ سیزفائر کا راستہ ہموار کرتا ہے بلکہ ایک جامع اور پائیدار سیاسی حل کی بنیاد بھی بن سکتا ہے، جس کا مقصد دو سال سے جاری تباہ کن جنگ کا خاتمہ ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل