Loading
ابھی حال ہی میں بھارت کے فوجی سربراہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہا کہ ’’ پاکستان دہشت گردی کا مرکز ہے اور بھارت کے زیرِقبضہ جموں کشمیر میں جو خون ریزی ہو رہی ہے وہ پاکستان کے ایما پر ہو رہی ہے۔‘‘ بھارت کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ اِس سے بھی چند قدم آگے بڑھ گئے جب انھوں نے یہ کہا کہ ’’ پاکستان بھارت کو غیر مستحکم کرنے میں مستقل لگا ہوا ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کو آزاد جموں کشمیر میں پاکستان کے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا چاہیے۔ انھوں نے آزاد جموں کشمیر کو تاج میں جڑا ہوا ہیرا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیر کے بنا ادھورا ہے۔ ان اشتعال انگیز اور حقیقت سے عاری بیانات کا آئی ایس پی آر اور وزارتِ خارجہ نے دندان شکن جواب دیا ہے۔ آئی ایس پی آر نے ان بے بنیاد الزامات کو سختی سے رد کرتے ہوئے بجا طور پر کہا ہے کہ ’’پاکستان میں بھارت کے من گھڑت دہشت گردی کے انفرا اسٹرکچرکی موجودگی کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے بھارت کی فوجی قیادت کو خود فریبی میں مبتلا ہونے کے بجائے زمینی حقائق کو تسلیم کرنا چاہیے۔ ‘‘ اس طرح کی من گھڑت کہانیاں بھارت کے سیاستدانوں اور فوجی قیادت کی گھٹی میں ماضی سے لے کر آج تک شامل رہی ہیں جس کے نتیجے میں انھیں ہمیشہ منہ کی کھانا پڑی ہے۔ آپ کو ضرور یاد ہوگا کہ 26 فروری، 2019 میں جب مودی سرکار نے اپنے طیارے بالاکوٹ میں غیر موجود دہشت گردی کیمپ کو نشانہ بنا کر یہ سراسر جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ ایک کثیر تعداد میں دہشت گردوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کا شکریہ کہ جس نے یہ کہتے ہوئے مودی کے جھوٹ کی قلعی کھول دی کہ وہاں بڑی تعداد میں دہشت گرد موجود ہیں جب کہ وہاں کسی دہشت گرد کا کوئی نام و نشان تک نہ تھا، البتہ چند درخت بھارت کے جہاز کی زد میں آکر گر گئے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت کی سیاسی اور فوجی قیادت اپنی جنتا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے اس طرح کی جھوٹی کہانیاں اور قصے سناتی رہتی ہے۔ پلوامہ واقع کا ناٹک بھی مودی نے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے رچایا تھا، وہ سازش بھی مکمل طور پر بے نقاب ہوچکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت خود ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے جس کا جیتا جاگتا ثبوت بھارتی جاسوس نیول آفیسرکلبھوشن یادو کی صورت میں موجود ہے جس کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے اور جو بلوچستان کی جیل میں اپنے جرم کی سزا بھگت رہا ہے۔ کینیڈا میں ایک سکھ علیحدگی پسند کا قتل جس کے نتیجہ میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہوچکے ہیں اور اسی طرح کی ایک اور واردات جس میں ایک اور علیحدگی پسند سکھ پر حملہ کیا گیا اس بیانیہ کی صداقت پر مہر ثبت کرتی ہے۔ جہاں تک بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا تعلق ہے وہ ماضی میں بھی ایک بے قابو توپ کی طرح اس طرح کے گولے داغتے رہے ہیں اور پاکستان کو دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔ دو برس قبل لداخ میں کارگل میموریل سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ’’ بھارت اپنے مان سمّان کی خاطر کسی بھی حد تک جاسکتا ہے جس میں LOC کی خلاف ورزی بھی شامل ہے۔ ضرورت پیش آنے پر ہم کسی بھی انتہا تک جانے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے راج ناتھ سنگھ کے تازہ ترین بیانات کا منہ توڑ جواب دیا ہے’’ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل (UNSC) کی قرارداد اور کشمیری عوام کی مرضی اور امنگوں کے مطابق ہونا ہے۔‘‘ اس سیاق و سباق میں بھارت کا نہ تو کوئی قانوناً اور نہ ہی کوئی اخلاقی جواز بنتا ہے کہ وہ آزاد جموں و کشمیر اورگلگت بلتستان کے بارے میں ایسے من گھڑت دعوے کرے۔ بھارت کے لیڈروں کو یہ یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ کشمیر بٹوارے کا نامکمل ایجنڈا ہے اور اس کے الحاق کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری نے کبھی بھی بھارت کے ان جھوٹے دعوئوں کو تسلیم نہیں کیا ہے جن کے مطابق کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ بھارت کے زیرِ تسلط جموں و کشمیر نے کبھی بھی بھارت کے بیانیہ کو تسلیم نہیں کیا اور مجبوراً انھیں اس کے خلاف اپنی آزادی کے لیے 1989 میں مسلح جدوجہد کا آغاز کرنا پڑا جو اب تک جاری ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل