Loading
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ مجھے بطور جنرلسٹ بعض دفعہ یہ سمجھ نہیں آتی کہ میں ذرائع پر اعتبار کروں یا جو براہ راست بات میرے تک آرہی ہے اس پر اعتبار کروں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کور کمانڈز کانفرنس کا اعلامیہ میرے سامنے ہے، اسے دیکھ کر مجھے بڑی خوشی ہوئی کہ اس میں حقیقی مسائل کو ایڈریس کیا گیا ہے، آج کے اعلامیے میں کوئی ڈیجیٹل دہشت گردی نہیں ہے۔ تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ سیاست دانوں سے جو مذاکرات شروع ہوئے تھے، پہلے دن سے میں کہتا آرہا تھا کہ یہ گپ شپ ہے ان مذاکرات سے کچھ نکلے گا نہیں اور وہی ہوا، ہم نے دیکھا کہ جتنی بھی تین چار نشستیں ہوئیں ان سے نکلا کچھ نہیں اس لیے کہ اختیار تو ان کے پاس تھا نہیں۔ تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ خان صاحب نے دو گھنٹے پہلے یا دو دن پہلے کہہ لیں آرمی چیف کو کہا کہ آپ تو یحییٰ خان پارٹ ٹو ہیں پھر شیخ مجیب الرحمن کی طرف چھ نکات بھی شیئر کر دیے انھوں نے، جو جرم وہ لوگوں کو کہہ رہے ہوتے ہیں اس وقت خود کر رہے ہوتے ہیں۔ تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ سب سے پہلے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ آفر کس نے کی کہ خان صاحب کو بنی گالہ شفٹ کر دیا جائے یا پھر گورنر ہاؤس شفٹ کر دیا جائے، کیا جن لوگوں نے آفر کی وہ اس بات کو مان رہے ہیں بالکل بھی نہیں مان رہے،رہا سوال کے جو بیک ڈور رابطے ہوئے ٹھیک ہے کسی لیول پر ہوئے ہوں گے۔ تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ بیک ڈور مذاکرات میں جو پیش رفت ہو رہی ہے اس کی وجہ سے جو مذاکرات سامنے ہو رہے ہیں میں مثبت پہلو اور اثرات نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں کہ مذاکرات کامیاب ہونے جا رہے ہیں،بہرحال اس تمام مذاکرات میں گورنمنٹ خوش نظر نہیں آتی، گورنمنٹ اگر خوش نظر آتی تو معاملات کب کے طے پا جاتے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل