Wednesday, June 18, 2025
 

آرمی چیف کا دورہ امریکا اور اوور سیز پاکستانیوں سے ملاقات

 



آر می چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر اس وقت امریکا کے دورہ پر ہیں۔ امریکا میں ان کی اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کی خبریں آرہی ہیں۔ یہ دورہ نہایت اہم موقع پر ہو رہا ہے۔ ایک طرف ایران اسرائیل جنگ جاری ہے، دوسری طرف تھوڑا عرصہ قبل پاک بھارت جنگ بھی ہوئی ہے۔ ایسے حالات میں فیلڈ مارشل کا دورہ غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔ لیکن ابھی ان ملاقاتوں کی باقاعدہ تفصیل سامنے نہیں آئی ہے۔ اس لیے ہم ان ملاقاتوں پر تب ہی بات کریں گے جب باقاعدہ معلومات ہمارے سامنے آجائیں گی۔ تا ہم آرمی چیف نے واشنگٹن میں موجود پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کی ہے۔ ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں پاکستانی کمیونٹی کے ایک عشائیہ میں انھوں نے شرکت کی۔ اطلاعات کے مطابق اس عشائیہ میں پانچ سو پاکستانی شریک تھے۔ اس عشائیہ میں پاکستانی کمیونٹی نے دل کھول کر آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے سوال کیے،سوال و جواب کی ایک طویل نشست ہوئی۔ انھوں نے سب سوالوں کے تحمل سے جواب دیے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ کے حوالہ سے متعدد سوال ہوئے۔جنگ کے حوالے سے سوالات کے جواب میں انھوںنے وزیر اعظم شہباز شریف کی جرات اور بہادری کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ شہباز شریف نے اس سارے بحران میں ایک بہادر وزیر اعظم کے طو رپر جرات مندانہ فیصلے کیے۔  فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ پہلگام کے واقعہ میں پاکستان ملوث نہیں ہے۔ ہم نے یہ بات بھارت کو بتائی اور یہ پیشکش بھی کی کہ عالمی سطح پر غیر جانبدار تحقیقات کرالی جائیں۔ لیکن بھارت نہیں مانا۔انھوں نے کہا کہ بھارت اپنے لوگوںپر ظلم کر رہا ہے۔ اس لیے وہاں صرف کشمیر نہیں گیارہ علیحدگی کی تحاریک چل رہی ہیں۔ بھارت کو اپنے لوگوں پر ظلم بند کرنا ہوگا۔ تب ہی بھارت کے حالات بہتر ہوںگے۔ معدنیات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک ٹریلین ڈالر کے رئیر ارتھ معدنیات موجود ہیں۔ انھوں نے معدنیات کے حوالے سے بڑے مدلل انداز میں پاکستان کا موقف پیش کیا۔ ایک ا ور سوال کے جواب میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اگست ستمبر میں مجھے دوبارہ امریکا آنا ہو۔ بہر حال میرے دورے میں اب تک بات چیت بہت مثبت جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ صرف رئیر ارتھ منرلز ہی نہیں پاکستان میں تیل اور گیس کے بھی ذخائر ہیں۔ جو ہم آج تک نکال نہیں سکے ہیں۔ میں نے امریکی کمپنیوں سے کہاکہ آئیں ملکر معدنیات، تیل اور گیس نکالتے ہیں۔ اس سے پاکستان کو بھی فائدہ ہوگا، امریکا کو بھی فائدہ ہوگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ ستر سال میں پاکستان نے 125بلین ڈالر کا قرضہ لیا ہے۔ اگر ہم اگلے تین سال میں صرف ریکوڈک کو ٹھیک چلا لیتے ہیں تو اگلے تین سال میں پاکستان کے تمام قرضے ادا ہو جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو لازوال نعمتوں سے نو ازا ہے۔ ہم نے صرف یہ نعمتیں نکالنی ہیں۔ اور ہم اس پر دنیا سے بات کر رہے ہیں۔ بلوچستان کے حوالے سے دو تین سوالات کے جواب میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ ہم نے بھارت کی پندرہ لاکھ باقاعدہ ٹرینڈ فوج کو ناکوں چنے چبوا دیے ہیں۔ یہ بلوچستان میں دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خاتمے میں وقت ضرور لگ سکتا ہے لیکن ہم ان کو ختم کر دیں گے۔ بلوچستان میں امن ہوگا۔ یہ میرا وعدہ ہے۔ سوشل میڈیا کے حوالے سے سوال کے جواب میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ میں جائز تنقید کے حق میں ہوں۔ سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے پر تنقید کرنی چاہیے۔ لیکن ہمیں پاکستان کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔ آپ کی تنقید سے اگر فوج اور پاکستان کو نقصان پہنچتا ہے تو آپ دشمن کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ اسی لیے ہم فوج اور ملک کے خلاف تنقید قبول نہیں کرتے۔ لیکن جو لوگ یہ کام کر رہے ہیںا نہیں یہ پتہ ہونا چاہیے کہ ان کی اس ملک دشمن پالیسی سے فوج اور نہ ہی پاکستان کو کوئی فرق پڑتا ہے۔  فیلڈ مارشل نے امریکا میں مقیم پاکستانیوں کو یقین دلایا کہ پاکستان ہر قسم کے بحران سے نبٹنے کے لیے تیار ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم پاکستان کی پالیسیوں کی تعریف کی اور کہا کہ سول حکومت پاکستان کے بہترین مستقبل کے لیے دن رات کام کر رہی ہے۔ اور ہم ہر جگہ اس کی مدد کر رہے ہیں۔ جہاں ممکن ہے۔ آرمی چیف نے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں اوور سیز پاکستانیوں کے کردار کو سراہا۔ اور انھوں نے کہ وہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں اوور سیز پاکستانیوں کے کردار کو ا ہم دیکھتے ہیں۔ میری اوور سیز پاکستانیوں سے یہی درخواست ہے کہ وہ پاکستان کی ترقی کو سامنے رکھیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی حقائق کو سامنے رکھنا چاہیے ‘اوور سیز پاکستانیوں کو اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ملک اور قوم کے مفادات کا خیال رکھنا چاہیے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل