Loading
ہمارے ہاں کھانے کے بارے میں عمومی رویہ یہ ہے کہ جو چیز دستیاب ہو، بھوک لگے تو کھا لی جائے، وقت کا خیال نہ اجزاء کی افادیت پر غور، لیکن آج کے دور میں جہاں صحت مند طرزِ زندگی کو اپنانا ہر فرد کی ضرورت بنتا جا رہا ہے، وہاں صرف کھانے سے پیٹ بھرنا کافی نہیں۔ یہ بھی ضروری ہے کہ کھانے میں موجود غذائی اجزاء ہمارے جسم میں مؤثر طریقے سے جذب ہوں۔تحقیقات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ کچھ غذائیں اگر اکیلے کھائی جائیں تو وہ اپنی پوری غذائی افادیت فراہم نہیں کرتیں۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ہمارے جسم میں کچھ مخصوص وٹامنز اور منرلز کو بہتر طریقے سے جذب ہونے کے لیے دیگر اجزاء کی مدد درکار ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر کچھ وٹامنز صرف چکنائی میں حل ہوتے ہیں جبکہ کچھ منرلز کا جذب ہونا دوسرے غذائی عناصر کی موجودگی سے مشروط ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم خوراک کو صرف اس کے ذائقے، رنگ یا خوشبو کی بنیاد پر منتخب کریں اور یہ نہ دیکھیں کہ وہ ہمارے جسم کے لیے کتنا فائدہ مند یا غیر مؤثر ثابت ہوگی، تو ہم اپنے ہی صحت کے سفر کو سست یا نقصان دہ بنا سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج کے ماہرینِ غذائیت صرف ’’کیا کھایا جائے‘‘ پر زور نہیں دیتے بلکہ ’’کس کے ساتھ کھایا جائے‘‘ کو بھی اتنی ہی اہمیت دیتے ہیں۔ یہ مضمون انہی اصولوں کی روشنی میں اْن سات عام اور روزمرہ کی غذاؤں پر روشنی ڈالتا ہے جنہیں اگر ہم مخصوص اشیاء کے ساتھ کھائیں تو نہ صرف اْن کا ذائقہ بڑھتا ہے بلکہ اْن کی غذائی افادیت بھی کئی گنا ہو جاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سب غذائیں ہماری روزمرہ زندگی میں پہلے ہی موجود ہیں، صرف ہمیں اْنہیں زیادہ سمجھ داری سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ تو آئیے، جانتے ہیں کہ وہ سات غذائیں کون سی ہیں، اور کس کے ساتھ کھانے سے وہ ہمارے جسم کو مکمل فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔ کیلا: دودھ یا دہی کے ساتھ کھائیں کیلا ایک ایسا پھل ہے جو پاکستان میں سال بھر دستیاب ہوتا ہے، قیمت میں مناسب اور ہر عمر کے افراد کے لیے پسندیدہ بھی۔ بچے ہوں یا بزرگ، کیلا توانائی کا فوری ذریعہ ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کیلا اکیلے کھانے سے آپ کو صرف آدھے فوائد حاصل ہوتے ہیں؟ اس میں انْیولن (Inulin) نامی ایک فائبر پایا جاتا ہے جو معدے میں موجود مفید بیکٹیریا (Probiotics) کی افزائش میں مدد دیتا ہے۔ مگر ساتھ ہی اگر آپ اسے دودھ، دہی یا پنیر جیسے کیلشیم سے بھرپور غذاؤں کے ساتھ کھائیں تو یہ کیلشیم کے جذب ہونے کو بھی بہتر بناتا ہے، جس سے ہڈیوں کی صحت مضبوط ہوتی ہے۔ ایک بہترین ناشتہ میں کیلے کے قتلے دہی میں شامل کریں یا دودھ میں بلینڈ کر لیں۔ یہ ناشتہ نہ صرف توانائی بخش ہے بلکہ معدے، ہڈیوں اور پٹھوں کے لیے بھی مفید ہے۔ اسٹرابیری: مونگ پھلی کے مکھن کے ساتھ اسٹرابیری ایک موسمی پھل ہے مگر شوقین افراد اسے سردیوں میں فریزر میں محفوظ کر کے بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس پھل میں وٹامن سی کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے جو جسم میں مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے کے ساتھ جلد کی صحت، خلیاتی نشوونما اور آئرن کے جذب میں بھی مدد دیتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ وٹامن سی، وٹامن ای کے ساتھ مل کر کام کرے تو یہ آنکھوں کے لیے زبردست فائدہ مند ہوتا ہے۔ وٹامن ای مونگ پھلی، بادام اور سورج مکھی کے بیجوں میں پایا جاتا ہے اور آنکھوں کی بیماریوں، خاص طور پر عمر بڑھنے سے لاحق ’’میکولر ڈی جنریشن‘‘ سے بچاتا ہے۔ لہٰذا اسٹرابیری کو مونگ پھلی کے مکھن یا بادام کے مکھن کے ساتھ کھائیں۔ اس حوالے سے ایک مزیدار تجویز یہ ہے کہ اسٹرابیری پر تھوڑا سا مونگ پھلی کا مکھن لگا کر بچوں کو بطور صحت مند اسنیک دیں۔ بروکلی: سرسوں یا کچی پتّے دار سبزیوں کے ساتھ کھائیں بروکلی ایک غیر معمولی سبزی ہے جو مغربی ممالک کے ساتھ اب پاکستان میں بھی تیزی سے مقبول ہو رہی ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جو صحت کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ بروکلی میں سلفورافین (Sulforaphane) پایا جاتا ہے، جو کہ اینٹی کینسر مرکب ہے اور جسم کے خلیوں کو فری ریڈیکلز سے بچاتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے جب بروکلی کو پکایا جاتا ہے، تو اس میں موجود مایروسینیز (Myrosinase) نامی انزائم ختم ہو جاتا ہے، جو سلفورافین کو فعال حالت میں لاتا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو بروکلی کے تمام فائدے حاصل ہوں تو اس کے ساتھ کچی سبزیوں جیسے مولی کے پتے یا شلجم شامل کریں۔ ان سبزیوں میں وہ انزائم موجود ہوتا ہے جو سلفورافین کو فعال بناتا ہے۔ پاکستانی معاشرت کے مطابق آپ بروکلی کی ہلکی ابلی ہوئی ترکاری پر سرسوں کا پتا باریک کاٹ کر ڈالیں، یا کچّی مولی کے پتے بطور سلاد شامل کریں۔ کافی: تھوڑی سی چینی کے ساتھ بہتر انتخاب ہماری زندگی میں کافی کا کردار وقت کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ نوجوان طبقہ، طلبہ، دفاتر میں کام کرنے والے افراد اور رات کو جاگنے والے سب ہی کافی کو جگانے والی دوا سمجھتے ہیں۔ عام خیال ہے کہ کافی میں چینی ڈالنا نقصان دہ ہے، لیکن تحقیق بتاتی ہے کہ اگر معتدل مقدار میں چینی ڈالی جائے تو یہ ذہنی کارکردگی بہتر بناتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جب لوگوں نے کافی اور چینی ایک ساتھ استعمال کی، تو ان کے دماغ کے وہ حصے جو توجہ، یادداشت اور فیصلہ سازی سے متعلق ہیں، زیادہ مؤثر طور پر کام کرنے لگے۔ یعنی چینی، کیفین کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے۔ البتہ ضرورت سے زیادہ چینی استعمال کرنا مضر صحت ہے۔ لہٰذا اگر آپ چینی سے بچنا چاہتے ہیں تو شہد یا کھجور کی قدرتی مٹھاس کا استعمال کریں۔ سیب: سبز چائے کے ساتھ سیب کو روز کھانے کی پرانی کہاوت ہے کہ An apple a day keeps the doctor away لیکن اگر آپ اس سیب کے ساتھ ایک کپ سبز چائے بھی پی لیں تو ڈاکٹر سے دور رہنے کے امکانات دوگنا ہو جاتے ہیں۔ سیب میں کوئرسٹن (Quercetin) اور سبز چائے میں کٹیچن (Catechin) موجود ہوتا ہے، جو مل کر خون کی پلیٹلیٹس کو جمنے سے روکتے ہیں۔ خون جمنے سے دل کے دورے، فالج اور شریانوں کی بندش جیسی مہلک بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ اس ضمن میں ایک آسان تجویز یہ ہے کہ شام کو چائے کے وقت بسکٹ کی جگہ سیب کے قتلے اور ایک کپ گرم سبز چائے کا امتزاج اپنائیں۔ یہ نہ صرف مزیدار ہے بلکہ دل کی صحت کے لیے بھی نہایت مفید تصور کیا گیا ہے۔ پیاز: دال یا گندم کی روٹی کے ساتھ پیاز ایک ایسی سبزی ہے جو تقریباً ہر پاکستانی کھانے کا لازمی جزو ہے، چاہے وہ سالن ہو، بھنا گوشت یا دال۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پیاز صرف ذائقے کی چیز نہیں بلکہ صحت کا خزانہ بھی ہے؟ پیاز اور لہسن میں ’’سلفر کمپاؤنڈز‘‘ پائے جاتے ہیں، جو جسم میں زنک کے جذب کو بہتر بناتے ہیں۔ زنک وہ معدنی جز ہے جو مدافعتی نظام، جلد کی صحت، بالوں کی نشوونما اور زخموں کے بھرنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ چونکہ دالیں، گندم اور بیسن جیسے اجزاء زنک سے بھرپور ہوتے ہیں، لہٰذا اگر ان کے ساتھ پیاز کھائی جائے تو جسم کو زیادہ مقدار میں زنک ملتا ہے۔ روایتی پاکستانی کھانوں میں یہ امتزاج ویسے ہی موجود ہے، مگر اگر آپ زیادہ فائدہ چاہتے ہیں تو دال کے ساتھ سلاد میں کچی پیاز لازماً شامل کریں۔ گاجر: ایووکاڈو یا زیتون کے تیل کے ساتھ گاجر سردیوں کی خاص سبزی ہے، جسے ہم کچی کھاتے ہیں، اس کا جوس پیتے ہیں یا گاجر کا حلوہ بناتے ہیں۔ گاجر میں ’’بیٹا کیروٹین‘‘ موجود ہوتا ہے جو جسم میں جا کر وٹامن اے میں تبدیل ہوتا ہے۔ یہ آنکھوں کی بینائی، جلد کی صحت اور قوت مدافعت کے لیے نہایت اہم ہے۔ لیکن بیٹا کیروٹین چکنائی کے بغیر جذب نہیں ہوتا۔ اس کے لیے آپ کو صحت بخش چکنائی جیسے ایووکاڈو، زیتون کا تیل، اخروٹ یا بادام کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک سادہ لیکن مفید نسخہ یہ ہو سکتا ہے کہ گاجر کو ایووکاڈو کے ساتھ بلینڈ کر لیں یا گاجر کی سلاد پر زیتون کا تیل چھڑک کر کھائیں۔ اس طرح آپ کو وٹامن اے کا مکمل فائدہ حاصل ہوگا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل