Loading
غزہ میں خواک کی تقسیم کے مراکز پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ میں 27 مئی سے اب تک 613 امداد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں بتائی۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہید ہونے والے 613 فلسطینی خوراک کی تقسیم کے مراکز پر قطار میں کھڑے اپنی باری کا انتطار کر رہے تھے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خوراک لینے کے لیے آنے والے فلسطینیوں پر براہ راست گولیاں امریکی کنٹریکٹرز نے چلائیں جو اسرائیل اور امریکا کے حمایت یافتہ متنازع امدادی مراکز کی سیکیورٹی پر مامور ہیں۔ امدادی مراکز کی سیکیورٹی پر مامور ان اہلکاروں نے فلسطینیوں پر صرف براہ راست گولیاں ہی نہیں چلائیں بلکہ گرنیڈز کا بھی استعمال کیا اور ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے ہوئے محض تفریح کے لیے بھی بھوکے فلسطینیوں کو نشانہ بنایا۔ غزہ میں امدادی مقامات پر عام شہریوں کی ہلاکتوں نے نہ صرف عالمی برادری کی توجہ حاصل کی ہے بلکہ اسرائیل پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو بھی جنم دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر اداروں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کرے اور شہریوں کو امداد حاصل کرنے کے محفوظ مواقع فراہم کرے۔ یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس 1500 اسرائیلی فوجی مارے گئے تھے جب کہ 251 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ جس کے بعد سے اسرائیلی فوج کی غزہ پر تاحال بمباری جاری ہے۔ اس وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 53 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ ڈیڑھ لاکھ کے قریب زخمی ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل