Loading
برطانیہ کا جدید ترین لڑاکا طیارہ رائل نیوی ایف-35 بی کی گزشتہ ماہ ایران اور اسرائیل کی جنگ کے دوران بھارت میں ہنگامی لینڈنگ اور 19 روزسے موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق دنیا کے جدید ترین لڑاکا طیاروں میں شمار ہونے والے برٹش رائل نیوی کے ایف-35 بی طیارے نے تھیروانانتھاپورام انٹرنیشنل ایئرپورٹ کیرالا میں غیرمتوقع طور پر لینڈنگ کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس واقعے کے بعد برطانیہ نے فضا میں ری پیئر کی کوششیں ناکام ہونے پرطیارے کو ایئرلفٹ کر رہا ہے، جس کے لیے سی-17 گلوب ماسٹر ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ کے ذریعے منتقل کر رہا ہے۔ بھارتی میڈیا نے بتایا کہ دنیا کے جدید ترین لڑاکا طیاروں میں شمار ہونے والے 110 ملین ڈالر مالیت کا برطانوی جہاز نے 14 جون کو کیرالا کے تھیروانانتھاپورام میں ہنگامی لینڈنگ کی۔ مزید بتایا گیا کہ برطانوی لڑاکا طیارہ ٹیکنیکل خرابی کی مرمت کے انتظار میں گراؤنڈ میں موجود ہے۔ حکام نے بتایا کہ برطانیہ سے 5 جولائی تک 40 ارکان پر مشتمل ایوی ایشن انجینئرز کی ٹیم تھیروانانتھاپورام ایئروپرٹ آمد متوقع ہے تاکہ لڑاکا طیارے کو درکار مرمت کی جائے۔ رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ برطانوی حکام نے بھارتی انجینئرز کو مرمت کے لیے طیارے تک رسائی نہیں دی ہے اور ایئرپورٹ کے ہینگر میں بھی منتقل نہیں کیا گیا ہے تاہم ایف-35 بی تاحال کیرالا میں موجود ہے اس کی حفاظت برطانوی رائل نیوی کی 6 رکنی ٹیم کر رہی ہے۔ بھارت میں برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری بیان کے مطابق لڑاکا طیارے کی ہنگامی طور پر لینڈنگ کی وجہ خراب موسمی حالات تھی اور اسی کی وجہ سے طیارے کی محفوظ طریقے سے کیریئر میں لینـڈنگ نہیں ہوسکی تھی اور پائلٹ نے لڑاکا طیارے کو بحفاظت تھیروانانتھاپورام میں اتارا تھا۔ رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ برطانوی رائل لڑاکا طیارہ ایف-35 بی خطے میں کیا کر رہا تھا اور کس مشن کے تحت پرواز کر رہا تھا تاہم جون کے اوائل میں بھارتی نیوی کے ساتھ برطانوی رائل نیوی کی مشترکہ مشقیں ہوئی تھیں۔ ایف-35 بی واحد ففتھ جنریشن فائٹر طیارہ شارٹ ٹیک آف کرتا ہے اور ورٹیکل لینڈنگ کی صلاحیت رکھتا ہے، جس کی وجہ سے چھوٹے ڈیکس، مشکل بیسز اور سمندری جہازوں سے آپریٹ کرنے کے لیے آئیڈیل سمجھا جاتا ہے۔ برطانوی حکام نے مذکورہ طیارے کے بارے میں بتایا کہ ایف-35 بی مکمل مرمت اور سیفٹی چیک کے بعد واپس اپنی سروس پر فعال ہوگا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل