Loading
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے انکشاف کیا ہے کہ 40 ہزار پاکستانی ایران، عراق اور شام جاکر غائب ہو گئے ہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے بتایا کہ تقریباً 40 ہزار پاکستانی زائرین عراق، شام اور ایران جا کر یا تو وہیں رک گئے یا مکمل طور پر لاپتا ہو چکے ہیں، جن کا کوئی سرکاری ریکارڈ دستیاب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سنگین صورتحال کے پیشِ نظر روایتی سالار سسٹم کو ختم کر کے ایک نیا، منظم اور کمپیوٹرائزڈ نظام متعارف کرا دیا گیا ہے تاکہ آئندہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ وزیر مذہبی امور نے بتایا کہ زیارات مقدسہ کے لیے اب صرف وہی کمپنیاں اہل ہوں گی جو رجسٹرڈ ہوں گی اور سرکاری شرائط پر پورا اتریں گی۔ انہیں زیارت گروپ آرگنائزرز کے سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ زائرین کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے اور سفری انتظامات میں شفافیت آئے۔ انہوں نے کہا کہ تینوں ممالک ایران، عراق اور شام نے باقاعدہ طور پر پاکستان سے اس مسئلے پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ پاکستانی زائرین کی بڑی تعداد وہاں جا کر لاپتا ہو گئی ہے۔ اس کے بعد وزارت نے فیصلہ کیا کہ زائرین اب صرف مخصوص رجسٹرڈ گروپ آپریٹرز کے ذریعے ہی سفر کر سکیں گے تاکہ ان کا مکمل ریکارڈ دستیاب ہو اور ان کی مانیٹرنگ ممکن ہو۔ پریس کانفرنس کے دوران سردار یوسف نے نجی حج اسکیم میں درپیش مشکلات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال 63 ہزار افراد مکمل ادائیگیاں نہ کرنے کے باعث حج پر روانہ نہیں ہو سکے،تاہم انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ہر وہ شخص جس نے مکمل ادائیگی کر دی ہے، خواہ وہ سرکاری اسکیم میں ہو یا نجی، اسے ضرور حجاز مقدس بھیجا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے بتایا کہ آئندہ سال کے لیے اب تک 4 لاکھ 56 ہزار سے زائد حج درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جب کہ پاکستان کا کوٹہ صرف 1 لاکھ 79 ہزار 210 ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوٹہ کی تقسیم سرکاری و نجی اسکیموں میں کیسے ہوگی، اس کا فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی، جو مکمل شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر ہوگا۔ صحافی کی جانب سے سوال اٹھایا گیا کہ جب چھوٹی کمپنیاں اور کم آمدنی والے سالار نئی شرائط پوری نہیں کر سکیں گے، تو کیا یہ نظام کسی مخصوص طبقے یا مافیا کے ہاتھ میں چلا جائے گا؟ اس پر سردار یوسف کا کہنا تھا کہ تمام پرانی کمپنیوں اور سالاروں کو نئے نظام میں درخواست دینے کا موقع دیا گیا ہے اور صرف وہی ادارے اہل قرار پائیں گے جو تمام تقاضے پورے کریں گے۔ وزارت مذہبی امور نے تمام رجسٹرڈ کمپنیوں سے دستاویزات طلب کر لی ہیں اور اس وقت زائرین کی رہائش، سفری سہولتوں اور سکیورٹی کے حوالے سے نئے قواعد و ضوابط تیار کیے جا رہے ہیں، تاکہ ماضی کی کوتاہیاں دہرانے سے بچا جا سکے اور زائرین کو محفوظ، منظم اور بااعتماد سفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل