Wednesday, July 16, 2025
 

مغربی کنارے میں 1967 کے بعد آبادی کا سب سے بڑا جبری انخلا ہو رہا ہے؛ اقوام متحدہ

 



اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کا جبری انخلاء 1967 کے بعد کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اونروا کی ترجمان نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیل نے اپنی نوعیت کا سب سے طویل فوجی آپریشن جاری کیا ہوا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملٹری آپریشن میں Ethnic Cleansing کے ذریعے فلسطینیوں کو صفائے ہستی سے مٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ متعدد پناہ گزین کیمپوں کو نقصان پہنچایا گیا جب کہ ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں جو 1967 سے آبادی کا سب سے بڑا انخلا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے ترجمان ثمین الخیطان نے کہا کہ اسرائیل کی "آپریشن آئرن وال" کے آغاز سے اب تک تقریباً 30 ہزار فلسطینی زبردستی بے گھر کیے جا چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر اسی طرح آبادی کو مستقل طور پر بے دخل کیا جائے تو یہ غیر قانونی جبری منتقلی کے زمرے میں آتا ہے جو حالات کے لحاظ سے انسانیت کے خلاف جرم تصور کیا جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی مسماری کارروائیوں کے باعث صرف مغربی کنارے میں 3 ہزار کے قریب فلسطینی بے گھر ہوچکے۔ اسی دوران اسرائیلی آبادکاروں کے حملوں میں مزید ڈھائی ہزار فلسطینی اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ رواں برس سال کی پہلی ششماہی میں یہودی آباد کاروں کے فلسینیوں پر 757 حملے ہوئے جو گزشتہ برس کی نسبت 13 فیصد اضافہ ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک مغربی کنارے میں 964 فلسطینی شہید ہوئے جب کہ 35 یہودی مارے گئے۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل