Wednesday, July 16, 2025
 

برطانیہ میں ہزاروں افغانوں کی خفیہ منصوبے کے تحت آباد کاری کی اسکیم ختم کردی گئی

 



برٹش آرمی کے لیے کام کرنے والے افغانوں کو ایک خفیہ منصوبے کے تحت برطانیہ میں آباد کرنے کے منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس خفیہ منصوبے کا آغاز افغانستان میں طالبان حکومت کے قائم ہونے کے بعد کیا گیا۔ جس کا مقصد افغان وار میں برطانوی فوج کی مدد کرنے والے افغان باشندوں کو طالبان حکومت کی جانب سے ممکنہ جانوں کے خطرے کے پیش نظر برطانیہ آباد کرنا تھا۔ برطانیہ کے وزیر دفاع جان ہیلی نے آج پارلیمنٹ کو بتایا کہ اس منصوبے کے تحت 900 افغان مددگاروں اور 3 ہزار 600 ان کے خاندان کے ارکان کو خفیہ طور پر برطانیہ لایا گیا۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ غلطی سے کی گئی ایک ای میل کی وجہ تقریباً 19 ہزار افغانوں کی ذاتی معلومات لیک ہوگئیں۔ یہ وہ لوگ تھے جنھوں نے برطانیہ میں پناہ کی درخواست دی تھی۔ برطانوی وزیر دفاع نے اس غلطی پر معذرت کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے ان خاندانوں کی افغانستان میں زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے تھے کیوں کہ وہ طالبان کی نظر میں آگئے تھے۔  انھوں نے مزید کہا کہ ڈیٹا لیک کے بعد اُس وقت کی کنزرویٹو حکومت نے ایک خفیہ منصوبہ "افغان ریسپانس روٹ" (ARR) تشکیل دیا جسے خفیہ رکھنے کے لیے عدالت سے سپر انجنکشن حاصل کی گئی۔ برطانوی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ تاہم اب لیبر پارٹی کی موجودہ حکومت نے نہ صرف اس اسکیم کو عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا بلکہ عدلاتی سپر انجنکشن بھی ختم کردی۔ برطانوی وزیر دفاع ہیلی نے کہا کہ مجھے اس بات پر شدید تشویش ہو رہی ہے کہ پارلیمنٹ اور عوام سے اتنی اہم اسکیم کو کیوں چھپایا گیا تھا۔ وزیر دفاع جان ہیلی نے اس اسکیم کو ختم کرنے کا اعلان کیا تاہم اسکیم کے بند ہونے سے پہلے پہلے 6 ہزار 900 افراد کی منتقلی متوقع ہے۔ یاد رہے کہ اس خفیہ منصوبے کی کل لاگت 850 ملین پاؤنڈ (تقریباً 1.1 ارب امریکی ڈالر) ہے۔ اس کے علاوہ دیگر عوامی اسکیموں کے تحت 36 ہزار افغان باشندوں کو پہلے ہی برطانیہ میں آباد کیا جا چکا ہے۔ ایک آزادانہ جائزے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ڈیٹا لیک کے باوجود طالبان کی جانب سے انتقامی کارروائی کا خطرہ کم ہے، کیونکہ وہ ممکنہ طور پر ان افراد کی شناخت پہلے ہی کر چکے ہوں گے۔ برطانیہ نے 2001 میں 9/11 کے حملوں کے بعد افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف کارروائی کے لیے افواج بھیجی تھیں۔ ایک وقت میں برطانیہ کے تقریباً 10 ہزار فوجی افغانستان میں موجود تھے جن میں زیادہ تر جنوبی صوبے ہلمند میں تعینات تھے۔ واضح رہے کہ برطانیہ نے افغانستان میں 2014 میں اپنے جنگی آپریشنز ختم کر دیے تھے۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل