Loading
ایف بی آر نے ایک بڑی ٹیکسٹائل کمپنی کی جانب سے ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کے ذریعے کی گئی ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کی ٹیکس چوری پکڑلی۔ ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمز (نارتھ) اسلام آباد نے ایک بڑے ٹیکس فراڈ کا سراغ لگایا ہے جس میں پشاور کی کمپنی "پریمیم ٹیکسٹائل بلینکٹ انڈسٹری" کی جانب سے ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) کا ناجائز فائدہ اٹھا کر تقریباً 1.9 ارب روپے کے محصولات اور ٹیکسز کی چوری کی گئی ہے۔ کسٹمز حکام کے مطابق پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے مطابق مذکورہ کاروباری ادارے نے ای ایف ایس اسکیم کے تحت مختلف اقسام کے ٹیکسٹائل فیبرک کی ڈیوٹی اور ٹیکس فری درآمد کی جس کا مقصد افغانستان برآمدی مقاصد کے لیے تیار ملبوسات کی تیاری تھا تاہم اس کے برعکس مذکورہ کمپنی نے نہ تو کوئی پیداواری سرگرمی کی اور نہ ہی برآمدات کیں بلکہ درآمد شدہ مال کو مقامی مارکیٹ میں فروخت کر دیا۔ ڈائریکٹوریٹ کی ٹیم جب فیکٹری کا اسٹاک چیک کرنے پہنچی تو معلوم ہوا کہ درآمد کردہ 2,826.1 میٹرک ٹن مال میں سے کچھ بھی اسٹاک میں موجود نہیں تھا پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمز اسلام آباد نے اس فراڈ پر کارروائی کرتے ہوئے 1.9 ارب روپے کے محصولات کی وصولی کے لیے باقاعدہ کنٹروینشن کیس تیار کیاجس پر کلیکٹر کسٹمز (ایڈجیوڈیکیشن) اسلام آباد نے ایف بی آر کے حق میں فیصلہ سنایا۔ مذکورہ کمپنی نے اس فیصلے کے خلاف کسٹمز اپیلیٹ ٹریبونل اسلام آباد میں اپیل دائر کی اور کسٹمزایپلٹ ٹریبونل نے بھی نہ صرف ابتدائی حکم نامہ برقرار رکھا بلکہ کمپنی کو 1.9 ارب روپے کے واجب الادا محصولات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ 3.9 ارب روپے سے زائد سر چارج بھی ادا کرنے کا حکم دیا۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس فراڈ کا بڑا کیس پکڑنا محکمہ کسٹمز کے پوسٹ کلیئرنس آڈٹ وِنگ کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور نگرانی کے نظام کی مضبوطی کا ثبوت ہے جس نے نہ صرف قومی خزانے کو بڑا نقصان ہونے سے بچایا بلکہ برآمدی سہولتی اسکیموں کے شفاف استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم مثال بھی قائم کیے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل