Tuesday, July 22, 2025
 

27 ہزار بھوکے بچوں کا کھانا جلا کر ضائع کردیا؛ امریکی سینیٹر کا ٹرمپ انتظامیہ پر غصہ

 



امریکی سینیٹر نے ٹرمپ انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سوال اٹھا دیا کہ 27 ہزار بھوکے بچوں کا کھانا جلا کر کیوں ضائع کردیا گیا؟۔ سینیٹ کمیٹی میں ایک اہم سماعت کے دوران امریکی ڈیموکریٹک سینیٹر ٹم کین نے ٹرمپ انتظامیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ فاقہ کش بچوں کے لیے خریدی گئی 500 میٹرک ٹن خوراک کو آخر کیوں ضائع کیا گیا؟ ٹم کین نے خاص طور پر نائب وزیر برائے مینجمنٹ و ریسورسز مائیکل ریگاس کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے طنزیہ اور سخت انداز میں سوال کیے۔ امور خارجہ کمیٹی کے اجلاس میں ٹم کین نے پوچھا کہ وہ غذائی اشیا جو یو ایس ایڈ کے ذریعے دبئی کے دفتر میں ذخیرہ کی گئی تھیں اور جن کی میعاد جولائی میں ختم ہونے والی تھی، انہیں مارچ میں وارننگ ملنے کے باوجود مستحق بچوں میں تقسیم کیوں نہیں کیا گیا؟ اور آخر کار انہیں نذر آتش کرنے کا فیصلہ کس بنیاد پر کیا گیا؟ سینیٹر کین نے کہا کہ یہ خوراک امریکی عوام کے ٹیکسوں سے خریدی گئی تھی اور تقریباً 27 ہزار بھوکے بچوں کی ایک ماہ کی ضروریات پوری کر سکتی تھی۔ انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس امدادی پیکیج کا اصل مقصد بھوک مٹانا تھا نہ کہ اسے دفاتر میں بند رکھ کر آخرکار جلا دینا۔ اس موقع پر نائب وزیر مائیکل ریگاس کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے، انہوں نے محض اتنا کہنے پر اکتفا کیا کہ وہ اس معاملے پر بعد میں تفصیل سے دیکھیں گے، تاہم سینیٹر ٹم کین نے یاد دہانی کروائی کہ یہ سوال انہوں نے گزشتہ روز بھی کیا تھا تاکہ  آپ آج جواب دینے کے لیے تیار ہوں۔ اب یہ کہنا کہ آپ معاملے کو دیکھیں گے، انتہائی غیر سنجیدہ رویہ ہے۔ سینیٹر کے سخت مؤقف کے بعد ریگاس نے اعتراف کیا کہ وہ اس سوال کا کوئی مناسب جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل