Loading
راولپنڈی میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی لڑکی پر شدید تشدد کاانکشاف ہوا ہے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد گردن کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کی گئی 18 سالہ لڑکی سدرہ کی قبر کشائی کے بعد اس کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق 17 تاریخ کی صبح تدفین کی وقت بارش کے باعث قبر کی مٹی گیلی اور پانی بھی تھا ۔ اس کے باوجود جرگے کے شرکا نے سدرہ کی لاش کو دفن کرکے قبر کے نشانات مٹا ڈالے۔ قبر میں گیلی مٹی اور جاری بارش کے باعث سدرہ کی میت پھول چکی تھی اور سدرہ کی زبان بھی باہر آئی ہوئی تھی ۔ ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران سدرہ پر شدید تشدد کے بھی شواہد ملے ہیں ۔ اس کی گردن کی ہڈیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان نے لڑکی کے ساتھ انتہائی بربریت کا مظاہرہ کیا۔ تمام 8 ملزمان گرفتار ہیں، جنہیں عدالت میں پیش کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ قبل ازیں ہولی فیملی اسپتال کی سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مصباح الرحمان نے اپنی ٹیم کے ساتھ میت کا معائنہ اور پوسٹ مارٹم کیا۔ میڈیکل بورڈ میں میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مصباح الرحمان ، عارف سلیم مارچری سپروائزر اور محمد سعید ڈسپنسر شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق مقتولہ سدرہ کی لاش سے فرانزک ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کیے گئے ہیں، جنہیں لاہور لیبارٹری بھجوایا جائے گا۔ فرانزک رپورٹ سے موت کی وجوہات کا تعین ہوگا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق غیرت کے نام پر قتل ہونے والی سدرہ کو مبینہ طور پر سانس بند کرکے گلا دبا کر موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ ہولی فیملی اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اعجاز بٹ کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے پر میڈیکل بورڈ اپنی رپورٹ مرتب کرے گا، جسے سربمہر کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل