Loading
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی 450 ارب روپے گندم کا حساب دیں، نگراں دور حکومت میں انہوں نے 450 ارب روپے کی گندم باہر سے منگوائی تھی جو خراب تھی۔ پشاور ہائیکورت میں کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ گندم درآمد میں اربوں روپے کا غبن کیا گیا، محسن نقوی کے خلاف نیب کا کیس بنتا ہے پہلے وہ اپنا حساب کریں اس کے بعد کسی اور کو دھمکی دیں۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ ہمیں دھمکیاں دینے کے بجائے پہلے ڈی جی اے این ایف سے اپنے کیس پر معافی منگوائیں اگر رانا ثناء اللہ بے گناہ ہے تو ان سے ثبوت مانگیں، اگر ثبوت نہیں تو پھر ڈی جی اے این ایف سے کہے کہ اس سے معافی مانگیں۔ رانا ثنا اللہ اپنے اوپر منشیات کیس کا پہلے پوچھے پھر بات کریں۔ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں مہنگائی عروج پر ہے، چینی کی ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے، چینی اور پیٹرول کی قیمتیں آئے روز بڑھ رہی ہیں۔ شریف فیملی اور زرداری کے ملز ہیں، انکی پانچوں انگلیاں گھی میں ہے، پہلے پانچ لاکھ ٹن چینی باہر بھیجی گئی اور اب پھر باہر سے منگوا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی کے اسکینڈل میں اربوں روپے ان خاندانوں نے بنائے ہیں وہ اس لیے حکومت میں بھی آئے ہیں انہیں عوام کی کوئی فکر نہیں، پاکستان تحریک انصاف 5 اگست کو احتجاج کر رہی ہیں اس کے لیے ہماری تیاریاں مکمل ہیں، پانچ اگست کے احتجاج میں کچھ اپوزیشن جماعتیں بھی ہمارے ساتھ ہوں گی اور احتجاج کے لائحہ عمل کا اعلان ایک دو روز میں کیا جائے گا۔ عمر ایوب نے کہا کہ اس وقت بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ کے ساتھ جیل میں برا سلوک کیا جا رہا ہے، کسی کو ان کے ساتھ ملنے نہیں دیا جا رہا۔ ضلع خیبر تیراہ واقعے پر افسوس ہے اور مذمت کرتے ہیں، نہتے عوام پر فائرنگ کس نے کی انکوائری ہونی چاہیئے، ڈی چوک میں بھی معصوم عوام پر فائرنگ کی گئی تھی، عوام پر فائرنگ کا ردعمل انتہائی خراب ہو سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں آپریشن کی مخالفت کی ہے اور کہا گیا تھا کہ ضم اضلاع کے لئے پولیس فورس میں بھرتیاں کی جا رہی ہیں، پولیس آگے ہوگی اور دیگر سیکیورٹی ادارے اس کی بیک پر ہوں گے۔ عمر ایوب نے کہا کہ ایران سے 450 اب روپے کا پیٹرول بلوچستان کو اسمگل کیا جاتا ہے، اس سمگلنگ سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور ایف بی آر اس پر کیوں خاموش ہے، یہ پیٹرول بڑی بڑی گاڑیوں میں آتا ہے وہ کسی کو کیوں نظر نہیں آ رہا۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ملکی خزانے کو اربوں ڈالرز کو نقصان ہو رہا ہے، کون اس اسمگلنگ میں ملوث ہے اور کیوں ان کے خلاف کارروائی نہیں ہو رہی، کون لوگ اس کے پیچھے ہیں یہ عوام کے سامنے آنا چاہیئے۔ کیس کی سماعت قبل ازیں، پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹس کے خلاف دائر رٹ پر الیکشن کمیشن کے نوٹس کو معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو اس کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔ رٹ کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ عدالت میں درخواست گزار کے وکیل بشیر خان وزیر ایڈووکیٹ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔ عمر ایوب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کو اثاثے ظاہر نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا ہے حالانکہ اس نے اثاثوں سے متعلق جواب مقررہ 120 دن میں دیا ہے مگر الیکشن کمیشن نے اب نوٹس جاری کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اثاثہ جات کے گوشوارے جمع کرنے کے 120 دن بعد الیکشن کمیشن کسی کو نوٹس جاری نہیں کر سکتا، اسی نوعیت کا کیس ایبٹ آباد میں بھی زیر سماعت ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ نے عدالت کو بتایا کہ ایبٹ آباد والا کیس موجودہ کیس سے مکمل مختلف ہے، جس پر جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ اس کیس کو وہاں بھیج دے یا پھر ہم اسی کیس کو یہاں منگوا لیں، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو عدالت مناسب سمجھیں، الیکشن کمیشن کے نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے، ہم نے الیکشن کمیشن کو 31 دسمبر 2024 کو اثاثوں کی تفصیل جمع کی ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب کے خلاف کارروائی سے روک دیا اور سماعت ملتوی کر دی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل