Loading
پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پانے والے تجارتی معاہدہ کے اہم نکات کے بارے میں حکام تو ابھی تک خاموش ہیں تاہم پس پردہ ہونے والی ملاقاتوں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اہم شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری پر ٹیرف زیرو کردیا جائیگا اور امریکی کمپنیوں کے ساتھ دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ نرم رویہ اختیارکیا جائے گا۔ یکم اگست سے پہلے اس معاہدے کی تکمیل میں صدرٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیرکی ملاقات نے اہم کردار ادا کیا ہے۔امریکا کی طرف سے بھی پاکستان کے ساتھ باقی علاقائی ممالک خاص طور پربھارت ،ویتنام اور انڈونیشیا کے مقابلے میں ٹیرف کے معاملے میں نرمی برتی جائیگی۔ اس معاہدے کے نتیجے میں امریکا کو برآمد کی جانے والی پاکستانی مصنوعات اضافی ٹیرف سے بچ جائیں گی۔تاہم ممکن ہے کہ امریکی ٹیرف کی شرح موجودہ ٹیرف 9.8 فیصد سے کچھ زیادہ ہو۔زیرو ٹیرف سے امریکی درآمد ات سے پاکستانی صارفین کو فائدہ ہوگا کیونکہ انہیں کم قیمت پر معیاری مصنوعات مل سکیں گی،البتہ زیرو ٹیرف کے باوجود امریکی مصنوعات’’میڈان چائنا‘‘کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہوسکتی ہیں۔ پاک امریکہ تجارتی معاہدے پر ہونے والے مذاکرات کے ادوار سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ نے پاکستان سے دو مطالبے کیے تھے ۔اوّل یہ کہ پاکستان امریکی درآمدات پر ٹیرف ختم کرے ،انہیں پاکستانی مارکیٹ تک مکمل رسائی دے ،دوم یہ کہ امریکی کمپنیوں کو ڈیجیٹل پریسنس پروسیڈ ایکٹ 2025ء کے تحت لگائے گئے پانچ فیصد ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے۔ صدر ٹرمپ کی طرف سے پاک امریکہ تجارتی معاہدہ طے پانے کے اعلان سے کئی گھنٹے قبل ایف بی آرنے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے 5 فیصد ٹیکس ختم کردیا تھا۔پاکستان کو امید ہے کہ اب امریکہ کو برآمد کی جانے والی اس کی مصنوعات پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے قریب رہے گی۔ تا دم تحریردونوں فریقوں کی طرف سے ٹیرف کی حتمی شرح کا اعلان نہیں کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنی زرعی مصنوعات کی برآمد پر ٹیرف میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ایک بات تو طے ہے کہ پاکستان کو اس معاہدے سے اپنے حریف دوسرے ممالک کے مقابلے میں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ ایک بات جو پاکستان کے دوسرے تجارتی شراکت دارممالک کیلئے تشویش کا باعث ہوسکتی ہے وہ یہ کہ کہیں پاکستان اورامریکہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ نہ کرلیں۔صدرٹرمپ نے امریکی کمپنیوں کی طرف سے پاکستان میں تیل کی تلاش کی بات کی ہے۔ اس بارے میں پٹرولیم ڈویژن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ آئندہ امریکی کمپنیاں پاکستان کی آف شورڈرلنگ(سمندرمیں تیل کی تلاش) میں شامل ہوجائیں ۔ پاکستان خود تیل کی تلاش میں 17 بار آف شورڈرلنگ کرچکا ہے لیکن اسے مطلوبہ کامیابی نہیں ملی۔امریکی صدر نے روس کے ساتھ بھارت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ وہ بھارتی مصنوعات پر ٹیرف کے ساتھ روس سے اسلحہ اور تیل کی خریداری کی وجہ سے اس پرجرمانہ بھی عائد کرینگے۔ بھارت نے 2024ء میں امریکہ کو 129 ارب ڈالرکی اشیاء برآمد کی تھیں۔پاکستان کوٹیکسٹائل اور زرعی مصنوعات کی برآمد میں بھارت کے ساتھ مسابقت کا سامنا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل