Saturday, August 02, 2025
 

دہشت گردی سے نجات کے لیے پاک ایران تعاون ناگزیر

 



گزشتہ دنوں ایران کے جنوبی شہر زاہدان کی عدالت میں دہشت گردوں کے داخل ہونے کی کوشش کو سیکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنا دیا مگر اس کے ردعمل میں دہشت گردوں نے فائرنگ کی اور عمارت میں کئی ہینڈ گرنیڈ پھینکے جس سے چھ شہری شہید ہوگئے، جن میں ایک بچہ اور اس کی ماں بھی شامل تھی۔ سیستان بلوچستان کے ڈپٹی پولیس کمانڈر نے بتایا کہ دہشت گرد بہت تیاری کے ساتھ آئے تھے مگر وہ اپنے مقصد میں ناکام رہے اور سیکیورٹی اہلکاروں نے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ ویسے تو ایران کے اس صوبے میں دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہی رہتے ہیں مگر یہ حملہ اس لحاظ سے زیادہ شدید تھا کہ اس میں چھ شہری شہید اور سات زخمی ہوئے۔ زاہدان ایران کے جنوبی صوبے سیستان بلوچستان کا دارالحکومت ہے یہ شہر تہران سے تقریباً 1200 کلو میٹر دور واقع ہے۔ ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق دہشت گردوں نے عدالت میں گھسنے میں مزاحمت پر فائرنگ کی اور ہینڈ گرنیڈ بھی پھینکے سیستان بلوچستان ایران کا واحد سنّی اکثریت پر مشتمل صوبہ ہے یہ تمام بلوچ کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ صوبے میں ایران حکومت پر عوامی مفاد کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ ان کے مطالبات پر اگر غور کیا جائے تو وہ بالکل پاکستانی بلوچستان کے دہشت گرد گروپوں سے ملتے جلتے ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق دہشت گردوں کا تعلق جیش العدل سے ہے جو ایران کے جنوبی صوبے میں عوام کی بنیادی سہولیات سے محرومی اور صوبے کے غیر ترقی یافتہ ہونے کا ایرانی حکومت پر الزام لگاتی ہے اور علیحدگی کا نعرہ بھی بلند کرتی ہے۔ اس دہشت گرد تنظیم سے ایرانی فورسز ایک عرصے سے نبرد آزما ہیں۔ ان ہی دہشت گردوں نے ایران ہی نہیں پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بھی دہشت گردی کا جال بچھا رکھا ہے۔ ایران جانے والے زائرین اکثر ان کی دہشت گردی کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔  پاکستانی بلوچستان میں متحرک بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں حکومت اور بلوچوں کے لیے وبال جان بنی ہوئی ہیں ان کی دہشت گردی کی وجہ سے صوبے کی ترقی رکی ہوئی ہے اور یہ صوبہ ملک کے دوسرے صوبوں سے ترقی میں پیچھے رہ گیا ہے۔ بی ایل اے کی دہشت گردی سے صرف حکومت ہی نہیں عام بلوچی بھی تنگ ہیں مگر یہ خود کو بلوچی عوام کے نجات دہندہ کے طور پر متعارف کراتے ہیں جسے بلوچی عوام تسلیم نہیں کرتے بلکہ وہ انھیں بھارت کی پراکسی کا نام دیتے ہیں۔  ایران میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے سے لگتا ہے کہ دونوں ممالک یعنی ایران اور پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث گروپوں میں باہمی تعاون بھی موجود ہے۔ ایران کے شہر زاہدان میں رونما ہونے والی دہشت گردی کی واردات بالکل بی ایل اے اور دیگر پاکستانی دہشت گرد تنظیموں سے کافی ملتی جلتی ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری ہے مگر دہشت گردوں نے اب سرکاری اداروں اور تنصیبات پر حملوں میں ناکامی کے بعد بسوں اور کاروں میں سفر کرنے والے مسافروں کو قتل کرنا شروع کر دیا ہے۔  وہ قتل کرنے سے قبل مقتولین کے شناختی کارڈ چیک کرتے ہیں اور جن مسافروں کا تعلق پنجاب سے ہوتا ہے انھیں قتل کر دیا جاتا ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ یہ دہشت گردی سراسر بھارت کے اشارے پر ہو رہی ہے کیونکہ دشمن کو اصل تکلیف پنجاب سے ہے ، وجہ واضح ہے کہ پنجاب کی آبادی سب سے زیادہ ہے وہاں کے لوگ پاکستان کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں فوجی نوکری کو ترجیح بھی دیتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پنجاب پورے پاکستان پر حکومت کر رہا ہے اگر یہی بات ہے تو اتر پردیش پورے بھارت میں سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے تو کیا وہ پورے بھارت پر حکومت کر رہا ہے؟ مگر بات ایک طرح سے درست بھی ہے کہ بھارت کے جنوبی صوبے شروع سے یہ گلہ کر رہے ہیں کہ وفاق پر شمالی بھارت کے لوگوں کا قبضہ ہے وہ جنوبی صوبوں کا کھل کر استحصال کر رہے ہیں اور اپنی ثقافت اور زبان کو زبردستی ان پر مسلط کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی استدلال ہے کہ ان کے لوگ شمالی صوبوں کے مقابلے میں زیادہ محنتی، ذہین اور ہنرمند ہیں وہ بھارت کے لیے دوسرے صوبوں کے لوگوں سے زیادہ زرمبادلہ کما رہے ہیں ان کا گلہ ہے کہ ہم کما رہے ہیں اور شمال کے رہنما ہماری کمائی کو پاکستان سے بلاوجہ کی جنگوں میں برباد کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی گلہ ہے کہ اب آزادی کو 78 سال ہو چکے ہیں اب تک 14 وزیر اعظم حکومت کر چکے ہیں مگر جنوب کے صرف دیوگوڑا کو چند ماہ تک وزیر اعظم کا موقعہ دیا گیا۔ شروع سے ہی اس اعلیٰ عہدے پر شمالی صوبوں کے لوگوں کا قبضہ ہے جب کہ بھارت کی ترقی اور اسے ایٹمی قوت بنانے میں جنوبی ریاستوں کا اصل کردار ہے۔ بھارت کو ایٹم بم کا تحفہ دینے والے عبدالکلام کا تعلق جنوب سے ہی ہے شمالی بھارت سے نہیں۔ بھارت کی جنوبی ریاستوں کی محرومی کی وجہ سے وہاں ضرور علیحدگی کی تحریک چل رہی ہے مگر پاکستان میں ایسی تحریک عوامی سطح پر وجود نہیں رکھتی البتہ وفاق سے شکایت ضرور ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان میں علیحدگی کی کوئی مضبوط تحریک چلائی جائے مگر ابھی تک وہ اپنی اس خواہش میں ناکام ہے، البتہ بلوچستان میں دہشت گرد تنظیمیں بنانے میں ضرورکامیاب ہو گیا ہے جن کا ہدف معصوم عوام کے علاوہ سی پیک بھی ہے، اگر یہ تحاریک عوامی ہوتیں تو وہ ہرگز سی پیک کے خلاف نہ ہوتیں کیونکہ سی پیک منصوبہ ہی بلوچستان کے عوام کی تمام محرومیوں کو دور کرنے اور اس صوبے کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کا ضامن ہے۔ اس منصوبے کو تباہ کرنا دشمن کا مشن تو ہو سکتا ہے کسی بلوچ کا ہرگز نہیں۔ جہاں تک ایران کا تعلق ہے اس کے بھارت سے اچھے تعلقات قائم ہیں مگر الجزیرہ ٹی وی نے ایران اسرائیل جنگ کے حوالے سے ایک تحقیقاتی رپورٹ پیش کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران میں اس وقت پہلے سے زیادہ بڑھی ہوئی دہشت گردی کی لہر میں اسرائیل کا اہم کردار ہے۔ اسرائیل دہشت گردی کے ذریعے ایران کو مفلوج کرنا چاہتا ہے جب کہ بھارت پاکستان کو اپنی دہشت گردی سے عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے۔ ان دونوں ممالک کا گٹھ جوڑ ایران اور پاکستان کے لیے خطرناک ہے۔ پھر حالیہ ایران اسرائیل جنگ سے ثابت ہو گیا ہے کہ بھارت ایران کے خلاف اسرائیل کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس طرح پاکستان اور ایران دونوں ہی بھارتی جارحیت سے متاثر ہیں چنانچہ دونوں کو مل کر بھارت اور اسرائیل کی دہشت گردی سے نبرد آزما ہونے کے لیے متفقہ لائحہ عمل تیار کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل