Loading
بھارت میں مودی سرکار نے آپریشن سندور سے متعلق لوک سبھا میں ہونے والی طویل بحث میں سنجیدہ سوالات کے جواب دینے کے بجائے سیاسی تماشا رچایا۔ بی جے پی نے قومی سلامتی جیسے حساس معاملات کو نظر انداز کرتے ہوئے حزبِ اختلاف پر تنقید اور ہندوتوا بیانیے کو فروغ دینے کو ترجیح دی۔ لوک سبھا میں 16 گھنٹے طویل بحث کے بعد بھی مودی حکومت آپریشن سندور اور پاکستان کی دفاعی برتری پر تسلی بخش جواب نہ دے سکی۔ پہلگام حملے پر بھی حکومتی مؤقف غیر واضح رہا۔ حکومت نے حملے کے وقت سیکیورٹی اور طبی سہولتوں کی کمی اور انٹیلیجنس ناکامی پر بھی کوئی وضاحت نہیں دی کہ دہشت گرد کیسے آئے، حملہ کیا اور فرار ہو گئے۔ بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے مخالفین کو پاکستان اور اسلام کا حامی قرار دینے جیسے جارحانہ بیانات دیے، جسے بھارتی اخبار ’’دی وائر‘‘ نے ہندوتوا حامیوں کو متحرک کرنے کی منظم حکمتِ عملی قرار دیا۔ حکومت نے آپریشن سندور کے صرف دو پہلو واضح کیے، جبکہ دیگر اہم سوالات کو نظر انداز کیا۔ بی جے پی اور گودی میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، مگر خود حکومت نے بھارتی افواج کے پاکستان کے شہروں پر قبضے کے دعوے کو غلط ثابت کر دیا۔ دی وائر کے مطابق حکومت نے 6 مئی کو اہداف کے حصول کے بعد آپریشن ختم کرنے کا اعلان کیا، مگر ٹرمپ کی بار بار ثالثی کا دعویٰ مودی حکومت کی خودمختاری کے بیانیے پر سوالیہ نشان بن گیا۔ مودی حکومت نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی دعوتوں، چین کی پاکستان کو مدد، اور پاکستان کی مذمت نہ کرنے پر عالمی برادری کی خاموشی پر بھی کچھ نہ کہا۔ آپریشن کے دوران بھارتی طیاروں کی تباہی پر بھی کوئی وضاحت سامنے نہ آئی۔ حکومتی بیانات میں صرف ہندوتوا، جارحیت اور جذبات کو ابھارنے کی کوشش کی گئی، جس کے ذریعے حزبِ اختلاف کی تنقید کو دبایا گیا۔ ’’دی وائر‘‘ کے مطابق بی جے پی اب پارلیمنٹ کو قومی سلامتی پر بحث کا فورم بنانے کے بجائے پروپیگنڈے کا ذریعہ بنا چکی ہے۔ آخر میں، مودی حکومت کا خود یہ اعتراف کہ آپریشن سندور سے متوقع نتائج حاصل نہیں ہوسکے، دراصل اُس شکست کی گواہی ہے جس کا اعتراف بی جے پی کے مبہم ردعمل سے بھی جھلکتا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل