Monday, August 04, 2025
 

امریکا میں آئی وی ایف کے ذریعے دنیا کے معمر ترین بچے کی پیدائش

 



امریکا میں دنیا کے ‘معمر ترین بچے’ کی پیدائش ہوئی ہے، جو تولیدی عمل آئی وی ایف کے تحت تقریباً 30 سال قبل محفوظ کیے گئے جنین (embryo) کے ذریعے پیدا ہوا ہے۔ دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق امریکی جوڑے کی جانب سے 1994 میں منجمد کیے گئے جنین سے تھیڈیئس ڈینیئل پیئرس کی پیدائش 26 جولائی کو اوہائیو میں لنزے اور ٹم پیئرس کے ہاں ہوئی جنہوں نے محفوظ کیا گیا جنین گود لیا تھےاور اس جنین کو 62 سالہ لندا آرچرڈ نے 30 سال قبل عطیہ کیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ1990 کے اوائل میں آرچرڈ اور ان کے اُس وقت کے شوہر نے حمل میں دشواری کے بعد آئی وی ایف (ان وٹرو فرٹیلائزیشن) کا سہارا لیا اور 1994 میں اس عمل کے نتیجے میں چار جنین بنے، جن میں سے ایک آرچرڈ کو منتقل کیا گیا اور اس سے ایک بیٹی کی پیدا ہوئیں، جو اس وقت 30 سال کی ہیں اور ایک 10 سالہ بچے کی ماں بن چکی ہیں جبکہ باقی تین جنین کو منجمد کر کے محفوظ کر لیا گیا تھا۔ لنزے نے بتایا کہ ہم نے یہ سوچ کر ایسا نہیں کیا تھا کہ ریکارڈ توڑیں گے بلکہ ہم تو صرف ایک بچہ چاہتے تھے اور اس سے ہماری خواہش پوری ہوئی۔ آئی وی ایف ایک تولیدی علاج کی قسم ہے جس میں خواتین کی بیضہ دانی سے انڈے حاصل کیے جاتے ہیں اور انہیں لیبارٹری میں نطفے کے ساتھ ملا کر بارور کیا جاتا ہے، اس عمل سے بننے والے جنین کو بعد میں رحم میں منتقل کیا جاتا ہے جبکہ یہ جنین منجمد کر کے مستقبل کے استعمال کے لیے محفوظ بھی کیے جا سکتے ہیں۔ جنین عطیہ کرنے والی لندا آرچرڈ کا ان کے شوہر سے طلاق ہوئی تو اس کے بعد انہیں اس حوالے سے قانونی حیثیت مل گئی اور جنین کو عطیہ کرنے عمل سے واقفیت کے بعد انہوں نے کسی اور کو دینے کا فیصلہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق عطیہ دینے کا یہ عمل ایسا ہے جس میں عطیہ دہندگان اور وصول کنندگان دونوں کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ جنین دینے کا فیصلہ کریں، یہ قانونی طور پر ان کو حق حاصل ہے۔ مزید بتایا کہ عطیہ کرنے والی خاتون آرچرڈ چاہتی تھیں کہ ان کا جنین ایک سفید فام شادی شدہ عیسائی جوڑے کو دیا جائے اور اسی مطابق جنین کو لنزے اور ٹم پیئرس نے گود لے لیا۔ لنزے نے بتایا کہ ہمارا بچہ مشکل سے پیدا ہوا لیکن اب ہم دونوں خیریت سے ہیں، وہ بہت پرسکون ہے اور ہمیں یقین نہیں آرہا ہے کہ یہ خوب صورت بچہ ہمارے پاس ہے۔ دوسری لندا آرچرڈ کا کہنا تھا کہ جب لنزے نے مجھے اس کی تصویریں بھیجیں تو میں نے فوراً محسوس کیا کہ جب میری بیٹی چھوٹی تھی تو وہ بالکل ان جیسی نظر آتی تھی، پھر میں نے اپنی بچی کا البم نکال کر تصویروں کا موازنہ کیا تو یقین ہوگیا کہ دونوں بچے بہن بھائی ہیں۔ اس عمل کو انجام دینے والے تولیدی ماہر جان گورڈن نے بتایا کہ ہمارے کچھ رہنما اصول ہیں کہ ہر جنین کو زندگی کا موقع ملنا چاہیے اور ماں کے رحم میں منتقل کیے بغیر کوئی بھی جنین صحت مند بچے کا روپ نہیں دھار سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں 2000 میں آئی وی ایف سے پیدا ہونے والے بچوں کی شرح 1.3 فیصد تھی جو 2023 میں بڑھ کر 3.1 فیصد ہو گئی ہے اور اسی طرح 40 سے 44 سال کی عمر کی خواتین میں 11 فیصد بچوں کی پیدائش اسی عمل سے ہوئی ہے اور 2000 4 فیصد تھی اور برطانیہ کی شرح پیدائش کا 0.5 فیصد ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ امریکا میں تقریباً 2 فیصد بچوں کی پیدائش آئی وی ایف کے ذریعے ہوتی ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل