Loading
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایشیائی ممالک کے دورے کے دوران شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کا عندیہ دیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ عندیہ ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں شمالی کوریا کے حکمراں سے ملاقات کے لیے تیار ہوں اگر آپ پیغام دینا چاہیں تو دے دیں۔ میری کم جونگ اُن کے ساتھ ایک بہترین تعلق رہا ہے۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان آخری ملاقات 2019 میں غیر فوجی زون میں ہوئی تھی اور یوں صدر ٹرمپ شمالی کوریا کی سرزمین پر قدم رکھنے والے پہلے امریکی صدر بنے تھے۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس ہفتے ملائیشیا اور جاپان کے علاوہ جنوبی کوریا کے شہر بوسان بھی جائیں گے جہاں وہ ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اس دورے کے دوران امریکی صدر اپنے چینی ہم منصب شی جنپنگ سے بھی ملاقات کریں گے۔ دونوں رہنما امریکا چین تجارتی کشیدگی کو کم کرنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔ دونوں ممالک نے فی الحال ایک دوسرے کی درآمدی اشیا پر مجوزہ سیکڑوں فیصد ٹیکس عائد کرنے کو مؤخر کر رکھا ہے۔ البتہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ اگر چین نے ریئر ارتھ معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں برقرار رکھیں تو وہ چینی مصنوعات پر 100 فیصد ٹیکس لگائیں گے۔ صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا سے متعلق روایتی امریکی پالیسیوں کے برعکس رویہ اپنایا تھا۔ حالانکہ ابتدا میں وہ شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن کو چھوٹا راکٹ مین کہہ کر طنز کیا کرتے تھے لیکن بعد ازاں تعلقات میں بہتری لاتے ہوئے تین تاریخی ملاقاتیں کی ہیں۔ تاہم ان ملاقاتوں میں جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا کوئی معاہدہ طے نہ ہو سکا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے تازہ بیان میں کہا کہ میرے خیال میں شمالی کوریا کسی حد تک ایک ایٹمی طاقت ہے بلکہ میں بھی کہوں گا کہ ان کے پاس کافی ایٹمی ہتھیار ہیں۔ دوسری جانب کم جونگ اُن نے بھی گزشتہ ماہ کہا تھا کہ صدر ٹرمپ سے دوبارہ ملاقات کے لیے تیار ہوں میرے ذہن میں اب بھی صدر ٹرمپ کے ساتھ اپنی پرانی ملاقات کی خوشگوار یادیں محفوظ ہیں۔ تاہم انھوں نے یہ شرط بھی عائد کی تھی کہ امریکا کو بھی شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار کے خاتمے کے غیر حقیقی مطالبے سے پیچھے ہٹنا ہوگا۔ اس کے بغیر کوئی ملاقات مثبت ثابت نہیں ہوگی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل