Loading
غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے باوجود غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جارہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے امداد کی فراہمی پر مسلسل پابندیوں کے باعث فلسطینی خاندان خوراک، پانی اور پناہ گاہ کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق جنگ بندی کے باوجود صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ غزہ کے جنوبی، وسطی اور شمالی تمام علاقوں میں لوگ ایک جیسے مصائب سے دوچار ہیں۔ متعدد خاندان خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جبکہ کچھ نے قبرستانوں میں پناہ لی ہے کیونکہ یہی جگہیں اب نسبتاً محفوظ اور خالی ہیں۔ ایک مقامی خاندان ابو عمّارہ کے مطابق ان کے 12 افراد ایک چھوٹے خیمے میں رہ رہے ہیں، اور اکثر اوقات دن گزر جاتا ہے مگر کھانے کو کچھ نہیں ہوتا۔ خاندان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھر واپس نہیں جا سکتے کیونکہ ان کا علاقہ اسرائیلی فوج کے مطابق “غیرمحفوظ زون” میں آتا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ میں 15 ہزار فلسطینی ایسے ہیں جنہیں فوری طبی علاج کی ضرورت ہے، مگر رفح کی سرحدی گزرگاہ تاحال بند ہے۔ گزشتہ روز صرف 41 شدید زخمی مریضوں کو نکالا گیا۔ دوسری جانب غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 68 ہزار 280 ہوچکی ہے جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ وزارت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے بھی 89 فلسطینی شہید اور 317 زخمی ہوئے ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل