Thursday, November 13, 2025
 

سابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے خلاف الیکشن کمیشن اثاثہ جات کیس کی سماعت

 



سابق وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کے خلاف الیکشن کمیشن اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ارشد علی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اس میں اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن، درخواست گزار وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس ارشد علی نے وکیل علی امین گنڈاپور سے استفسارکیا کہ کیا آپ کے پاس نوٹس بھیجنے  کا دائرہ اختیار ہے؟ آپ نے اثاثہ جات کے حوالے الیکشن کمیشن کو جواب دیا ہے؟۔  عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس تو اثاثہ جات جمع کرنے کے 120 دن کے اندر کاروائی کا اختیار ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ فوجداری کیسز میں الیکشن کمیشن کے پاس کسی بھی وقت کاروائی کا اختیار موجود ہے جس پر جسٹس ارشد علی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اثاثہ جات کیس میں نااہلی کے لئے ایک مقررہ وقت ہوتا ہے۔  وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ نااہلی نہیں ہے۔ اس سے پہلے الیکشن کمیشن اپنی انکوائری کرتا ہے، وزیر اعلی نے 62(1) ایف کی درخواست کے تحت 2024 سے حکم امتناعی لیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندہ ہر مالی سال کے آخر میں اپنے اثاثہ جات کے حوالےسے جواب جمع کرتا ہے، قانون کے مطابق ہمارے پاس منتخب نمائندے سے سالانہ اثاثہ جات طلب کرنے کا اختیار ہے۔  بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ الیکشن کمیشن اثاثہ جات نوٹس کے خلاف کیس دوسری جانب صوبائی وزیر ڈاکٹر امجد کا الیکشن کمیشن اثاثہ جات نوٹس کے خلاف کیس کی بھی سماعت ہوئی۔ اس کی بھی سماعت جسٹس ارشد علی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بری کوٹ میں جائیداد پر کروائی کر رہا ہے۔ جس جائیداد کے کاغذات پر الیکشن کمیشن کاروائی کر رہا ہے اس سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ایک دن میں دو آرڈر کیسے کیے، الیکشن کمیشن نے اسپیکر کو درخواست گزار کے خلاف آرٹیکل 63 کی کاروائی کے لیے لکھا۔ جسٹس ارشد علی کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن کمیشن کی الٹی گنگا کیسے بہہ رہی ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسپیکر نے ممبر اسمبلی کے خلاف کاروائی نہیں کی اور کہا اس میں کچھ بھی نہیں۔ جسٹس ارشد علی کا کہنا تھا کہ ایک غلط آرڈر پر آپ کس طرح ایک ممبر اسمبلی کے خلاف فوجداری کاروائی کریں گے۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا،  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل