Loading
پی پی 116 میں انتخابی ضابطہ اخلاق خلاف ورزی سے متعلق کیس میں ن لیگ کے رہنما عابد شیر علی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، عابد شیر علی کو الیکشن کمیشن نے طلب کیا تھا۔
عابد شیر علی نے پی پی 116 میں ضمنی انتخابات کے دوران ووٹ کی ویڈیو بنائی تھی، چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی، ویڈیوز موجود ہیں جن میں عابد شیر علی نے وو کی ویڈیو بنائی۔
اسپیشل سیکرٹری لاء نے کہا کہ بیلٹ پیپرز پر مہر لگاتے ہوئے ویڈیو بنائی، ممبر پنجاب نے کہا کہ کیا پولنگ اسٹیشن میں ویڈیو بنانے اور موبائل فون لے کر جانے کی اجازت ہے، کیا سر عام بیلٹ پیپرز پر مہر لگانا جرم ہے یا ویڈیو بنانا جرم ہے؟
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ وہ الگ کیسز ہیں سب کے سامنے بیلٹ پیپر پر مہر لگانا بھی جرم ہے مہر لگانے کی ویڈیو بنانا بھی جرم ہے، ووٹ کی سیکریسی کو مجروح کیا گیا، مہر لگانے کی الگ جگہ پولنگ بوتھ یوتا ہے۔
وکیل عابد شیر علی نے کہا کہ مجھے کیس سے متعلق دستاویزات دیں جائیں تاکہ مجھے معلوم ہو کہ میرے خلاف کیا کیس ہے، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ 185 اے میں سب لکھا ہوا کہ ووٹ کی سکریسی برقرار رکھی جائے۔
عابد شیر علی نے چیف الیکشن کمشنر سے استدعا کی کہ ’کیا میں بول سکتا ہوں، چیف الیکشن کمشنر نے عابد شیر علی کو بولنے سے روک دیا اور کہا کہ اگلی تاریخ ہر دلائل دیں۔
عابد شیر علی نے کہا کہ میں نے عمرہ پر جانا ہے، کیس کی سماعت چھ جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل