Loading
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس کا فیصلہ کچھ دیر میں سنانے کا امکان ہے۔
جسٹس جہانگیری ڈگری تنازع کیس کی سماعت ہوئی، وکلا کے دلائل سن کر ججز چیمبر میں روانہ ہوگئے، بیرسٹر صلاح الدین ، اکرم شیخ ، راجہ علیم عباسی و دیگر نے دلائل دیے۔
درخواست گزار میاں داؤد ایڈووکیٹ نے دلائل دیے، بیرسٹر صلاح الدین نے دو درخواستوں پر اکرم شیخ نے ایک درخواست پر دلائل دیے۔
بیرسٹر صلاح الدین کی کیس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کی استدعا کی اور مؤقف اپنایا کہ
جواب جمع کرانے کے لیے 30 دن کا وقت دی، یہ معاملہ سندھ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار ہے اس عدالت کے سامنے قابل سماعت نہیں، میرٹ پر دلائل نہیں دے رہا صرف اپنی درخواستوں پر دلائل دے رہا ہوں۔
بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ ڈیڑھ سال سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ ڈگری جعلی ہے ڈگری جعلی ہے ، آج رجسٹرار کراچی یونیورسٹی نے یہاں تسلیم کیا کہ ایل ایل بی پارٹ ون ٹو تھری میں وہ موجود تھے، رجسٹرار کراچی یونیورسٹی نے یہ کہا ہے ان کی ڈگری کے پراسس میں بے ضابطگی تھی۔
بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی نے تسلیم کیا ڈگری جاری کی جس کو کینسل کیا، رجسٹرار کراچی یونیورسٹی نے تسلیم کیا یہ فیک ڈگری کا نہیں بلکہ بے ضابطگی پر کینسل کرنے کا کیس ہے، یہ ابھی طے ہونا ہے کراچی یونیورسٹی 40 سال بعد سچ کہہ رہی ہے یا نہیں، رجسٹرار کراچی یونیورسٹی نے سندھ ہائیکورٹ کے سامنے حکم امتناع پر اعتراض نہیں کیا۔
بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کرایا لیکن یہ چھپایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے ڈیکلریشن معطل کر رکھا ہے ، رجسٹرار کراچی یونیورسٹی کے حقائق چھپانے پر ان کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے کراچی یونیورسٹی کا ڈیکلریشن سمیت تمام کاروائی معطل کر رکھی ہے۔
بیرسٹر صلاح الدین نے دلیل دی کہ یہ عدالت اس صورت حال میں کیس کی کاروائی آگے نہیں بڑھا سکتی ،چیف جسٹس نے بیرسٹر صلاح الدین سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ابھی جواب جمع نہیں کرایا ؟بیرسٹر صلاح الدین نے جواب دیا کہ کل تین بجے ایچ ای سی کا ریکارڈ ہمیں ملا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع کرایا یہاں کیوں نہیں کرا رہے۔
وکلا کے دلائل سن کر ججز چیمبر میں روانہ ہوگئے، بعد ازاں عدالتی عملے نے کہا کہ تین بجے فیصلہ سنایا جائے گا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل