Saturday, December 20, 2025
 

جامعات انتظامی آسامیوں سے اساتذہ کو ہٹائیں، سندھ ایچ ای سی

 



سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے صوبے کی سرکاری جامعات میں غیر تدریسی یا انتظامی آسامیوں پر تعینات اساتذہ کو فوری ہٹائے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ اس حوالے سے لکھے گئے خط میں سندھ ایچ ای سی نے سخت موقف اختیارکرتے ہوئے دو علیحدہ علیحدہ عدالتی احکامات کو ریفرنس بناتے ہوئے جامعات کے وائس چانسلرزکو 8 روزکی مہلت دی ہے اور کہاہے کہ عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں نتائج کی ذمے دار خود یونیورسٹی انتظامیہ ہوگی۔ واضح رہے کہ اس وقت سندھ کی سرکاری جامعات کی تعداد 30 کے لگ بھگ ہے،جن میں سے بیشتر میں رجسٹرار،ناظم امتحانات،  ڈائریکٹرکوالٹی انہاسمنٹ سیل،  ORIC و دیگر بجٹڈ اور نان بجٹڈ اسامیوں پر فیکلٹی اراکین ہی تعینات ہیں، اکثروائس چانسلرزکا یہ موقف ہے کہ جامعات اس وقت شدیدمالی بحران سے دوچار ہیں، اگر فیکلٹی اراکین کے پاس ان مذکورہ اسامیوں کااضافی چارج ہوتاہے تو انھیں ان آسامیوں پر اضافی تنخواہیں نہیں دیناہوتی اور اساتذہ اپنی تنخواہوں میں ہی ان کلیدی عہدوں پرکام کررہے ہوتے ہیں۔  ادھر اسسٹنٹ ڈائریکٹر سندھ ایچ ای سی ناہیدجے حیدرکے اس حوالے سے لکھے گئے خط میں کہاگیاہے کہ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے سی پی نمبر 1757 آف 2024 میں جاری حکم کی تعمیل کے سلسلے میں سرکٹ کورٹ حیدرآبادکی جانب سے مذکورہ پٹیشن میں 9 دسمبر 2025 کو جاری کردہ حکم وائس چانسلرکوارسال کیاجارہاہے،جس کامتعلقہ حصہ  حوالے کے طور پر خط میں موجودہے۔  اس حوالے کے تحت کسی بھی فیکلٹی ممبر یا پی ایچ ڈی ہولڈر کوغیر تدریسی انتظامی عہدوں پر تعینات کیاجائے گا، پوسٹ کیاجائے گا، نہ ہی کام جاری رکھنے کی اجازت دی جائیگی،چاہے وہ اضافی چارج  لوک آفٹر بیسس یا او پی ایس پر ہوخط میں گزشتہ برس لکھے گئے خطوط کاحوالہ دیتے ہوئے مزیدکہاگیاہے کہ مزید یہ کہ اس دفترکے سابقہ خط نمبر AD(Legal)/SHEC/1-50/2024 مورخہ 11نومبر 2024 میں بھی سپریم کورٹ  نے سی پی نمبر 7 آف 2024 مورخہ 24 اکتوبر 2024 میں حکم جاری کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ تمام خالی انتظامی آسامیاں قانون کے مطابق پرکی جائیں اور موجودہ ایڈیشنل چارج، لک آفٹر،او پی ایس، یا اس طرح کے دیگر انتظامات کو ختم کیاجائے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل