Thursday, November 07, 2024
 

کراچی؛ گرل فرینڈ کے تنازع پر بااثر افراد میں مسلح تصادم، پولیس قانونی کارروائی سے گریزاں

 



شارع فیصل پر گرل فرینڈ کے تنازع پر بااثر افراد میں مسلح تصادم کے واقعے کے بعد ایئرپورٹ پولیس بااثرافراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے گریزاں ہے جبکہ واقعے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں معمولی دفعات کے تحت 3 سیکیورٹی گارڈز کے خلاف درج کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق 5 اور 6 نومبر کی درمیان شب شارع فیصل پر گرل فرینڈ کے تنازع پر بااثر افراد میں مسلح تصادم کا واقعہ پیش آیا تھا، ایئرپورٹ پولیس بااثرافراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے گریزاں ہے جبکہ واقعے کا مقدمہ الزام نمبر 24/146 سب انسپکٹر حفیظ اللہ کی مدعیت میں معمولی دفعات کے تحت سیکیورٹی گارڈز کے خلاف درج کیا گیا۔ مدعی مقدمہ کے مطابق میں انسداد جرائم علاقہ گشت میں مصروف تھا، ناتھا خان برج  سے ملیر روڈ کے کنارے پہنچا تو دیکھا کہ دو گاڑیوں میں سوار اشخاص ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے آرہے تھے جبکہ گاڑیوں میں سوار افراد ایک دوسرے کو سائڈ دیتے ہوئے شور شرابہ کرتے ہوئے ملیر روڈ جا رہے تھے۔ گاڑیوں میں سوار افراد ایئرپورٹ کے قریب رکے جن میں چار افراد اپنی اپنی گاڑیوں سے اترے اور لڑائی جھگڑا کر رہے تھے کہ پولیس نے موقع پر 3 افراد کو پکڑ لیا جبکہ ان کا ایک ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ پولیس نے گرفتار ملزمان کے قبضے سے مختلف اقسام کے ہتھیار، گولیاں اور دیگر سامان برآمد کرلیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق سیکیورٹی ادارے کی جانب سے ایئرپورٹ پولیس کو ملزمان کی حوالگی رپورٹ اور پولیس کے مقدمے میں واضح تضاد ہے۔ مقدمے میں سندھ کے بااثر سیاسی و قبائلی خاندانوں سے تعلق رکھنے والے درین خان، محمد حسن اور مصطفیٰ بادانی کو نامزد نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دونوں فریقین جھگڑے کے بعد ڈیفنس کے معروف کلب سے نکل کر شارع فیصل پہنچے اور ٹیپو سلطان روڈ کے قریب ان میں دوبارہ جھگڑا ہوا اور فریقین کے درمیان شارع فیصل پر فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا، مختلف گاڑیوں میں سوار مسلح افراد زخمیوں سمیت ایئرپورٹ کے ویپن فری زون تک پہنچے۔ سیکیورٹی ادارے نے تینوں بااثر افراد اور گارڈز کو حراست میں لیکر پولیس کے حوالے کیا تھا۔ حوالگی رپورٹ میں بااثر افراد محمد درین خان، محمد حسن اور مصطفیٰ کے نام درج ہیں۔ ایئرپورٹ پولیس نے صرف 3 سیکیورٹی گارڈز کو باضابطہ گرفتار کیا جن کے نام محمد علی، علی جان اور محمد نواز ہیں۔ حوالگی رپورٹ میں درین خان نے اپنے بیان میں بتایا کہ شارع فیصل پر آرہے تھے کہ ہماری گاڑی پر فائرنگ کی گئی، جواباً میں نے بھی فائرنگ کر دی۔ ذرائع کے مطابق ایئر پورٹ پولیس مسلسل معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ واقعے پر پولیس کے اعلیٰ افسران نے بھی چپ سادھ لی ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل