Loading
ایک ایسے وقت میں جب بین الاقوامی اور علاقائی دونوں محاذوں پر بہت سی اہم پیش رفتیں سامنے آرہی ہیں، دفتر خارجہ نے اس سال سفیروں کی کانفرنس نہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہر سال کرسمس کی چھٹیوں کے دوران سفیروں کی کانفرنس اہم عالمی دارالحکومتوں میں تعینات سفیروں اور ہائی کمشنروں کی ترجیحات کو سامنے لاتی اور خارجہ پالیسی کو ترتیب دینے کے لیے اندرون ملک مشاورت فراہم کرتی ہے۔ کانفرنس عمومی طور پر جنوری کے پہلے ہفتے میں ہوتی ہے جس میں سفارت کار خارجہ پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت کو اقدامات بھی تجویز کرتے ہیں۔ دفتر خارجہ کے ایک ذریعے نے پیر کو ’’ دا ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کو بتایا کہ اس سال سفیروں کی کانفرنس کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ سالانہ پریکٹس کو ترک کرنے کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ ایک اور ذریعے نے بتایا کہ کرسمس کی چھٹیوں میں اسلام آباد میں موجود بعض سفیروں سے غیر رسمی مشاورت تو کی جائے گی لیکن کوئی باضابطہ سفیروں کی کانفرنس نہیں ہو گی۔ سفارتکاروں کا یہ اجتماع ایک اعلیٰ سطح کی تقریب ہوتی ہے جس کے ایک سیشن میں وزیر اعظم بھی شریک ہوتے ہیں۔ کانفرنس کے اختتام پر بیرون ممالک میں موجود پاکستانی سفراء اپنی تجاویز اور سفارشات کرتے ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ دفتر خارجہ نے سفیروں کی کانفرنس نہ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا ہے۔ عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ موجودہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار خارجہ پالیسی میں سب سے کم دلچسپی لے رہے ہیں۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ حکومت کو ایک وزیر خارجہ کا تقرر کرنا چاہیے تھا جو پوری طرح کام پر توجہ دے سکے۔ اسحاق کو اقتصادی معاملات میں زیادہ دلچسپی ہے کیونکہ وہ اقتصادی پالیسیوں کے حوالے سے کئی کمیٹیوں کے سربراہ ہیں۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ یہ عجیب بات ہے کہ ایسے وقت میں جب دنیا بہت سے چیلنجوں سے دوچار ہے تو سفارتکاروں کی کوئی کانفرنس نہیں ہو رہی۔ مشرق وسطیٰ میں ایک تنازع برپا ہے ۔ شام میں جاری پیش رفت پاکستان پر بھی سایہ ڈال سکتی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل