Loading
بھارت جو دنیا بھر میں خود کو شانتی ( امن) کا پجاری کہہ کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا تھا اور جس نے سیکولر ازم کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے، اس کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ اقلیتوں کو کچلنا اور اُن کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنا، بھارت کی پالیسی کا حصہ ہے۔ بھارت اور مقبوضہ کشمیر کے نہتے مسلمانوں پر ظلم و استبداد کے پہاڑ ڈھانے کے بعد اب سکھوں کی باری ہے۔ جب سے نریندر مودی نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا ہے تب سے بھارتی اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کی انتہا ہوچکی ہے۔ مودی سرکار سکھ کمیونٹی کے خون کی پیاسی ہے، جس کا قصور یہ ہے کہ وہ اپنے علیحدہ وطن خالصتان کا مطالبہ کر رہے ہیں جو اُن کا جائز حق ہے۔ بھارت کے حکمرانوں کے حوصلے اتنے بلند ہوچکے ہیں کہ وہ بیرونی ممالک میں آباد سکھوں کا تعاقب کررہے ہیں۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق دنیا کے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو آزادی کا کھلا حق حاصل ہے۔ کینیڈا کے آزاد سکھ شہریوں کو قتل کرنے کے تازہ واقعات نے دنیا بھر کی توجہ اِس جانب مبذول کرادی ہے۔ کینیڈا کے سکھ شہری پردیپ سنگھ نجر کے بیہمانہ قتل نے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے کردار کا بھانڈا پھوٹ گیا اور حالات نے اس وقت ایک نیا موڑ لے لیا جب کینیڈا کی حکومت نے بھارت کے خلاف ڈپلومیٹک کارروائی کا آغازکردیا۔ کینیڈا کے علاوہ سکھ کمیونٹی آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، برطانیہ اور امریکا میں بھی آباد ہے۔ ان ممالک پر مشتمل فائیو آئیز نامی تنظیم نے بھارت کی مذموم حرکات و سکنات کا سختی سے نوٹس لیا ہے جس کا خمیازہ بھارت کو بھگتنا پڑے گا۔ امریکی عدالت نے بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈووَل اور ایک سابقہ رَا چیف کو خالصتانی لیڈرگُر پتونت سنگھ کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے پر عدالت میں طلب کر لیا۔ اس سازش کا پتہ اس وقت چلا جب نکھل گپتا نامی بھارتی شہری کو تحویل میں لے لیا گیا جس میں بھارت کے وزیر داخلہ اَمِت شا کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا۔ اس سے صاف ثابت ہے کہ بھارت ریاستی دہشت گردی کا سرغنہ ہے۔ یہ انکشاف کئی وجوہات کی بنا پر بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت خفیہ عالمی سرگرمیوں میں ملوث ہے جس کا مقصد اختلافی آوازوں کا گلا گھوٹنا ہے، بالخصوص اقلیتوں کے حقوق کی وکالت کرنے والوں کی۔ ڈووَل امِت شا گٹھ جوڑ اور بھارتی خفیہ تنظیمیں بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کی دھجیاں اڑا رہی ہیں۔ یہ خطرناک عزائم عالمی امن کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں۔کینیڈا کی حکومت نے اس صورتحال کا سخت نوٹس لیا ہے اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس کا سدِباب کرنے کا تہیہ کرلیا ہے۔صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے بخوبی کیا جاسکتا ہے کہ حالیہ برسوں میں بھارت کی سائبر ایجنسیوں نے اپنی کارروائیوں میں 400 گنا اضافہ کردیا ہے جس کے نتیجے میں اس کی ساکھ کو بڑا بھاری نقصان پہنچا ہے۔ بھارت کی ریاستی مشینری نہ صرف اندرون بھارت بلکہ بیرونی ممالک میں آباد بھارت نژاد شہریوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اس کا بس نہیں چلتا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم اقلیتی طبقوں کا خاتمہ کردے۔ بھارت سرکار کے اقدامات اس کے مذموم عزائم اور اس کے ہندو توا نظریے کی غمازی کرتے ہیں۔ مودی کی قیادت میں بی جے پی اقلیتوں کو اپنے جبر و تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے جس میں بھارتی مسلمان اور سکھ شامل ہیں۔ بی جے پی سرکارکا یہ ایجنڈا صرف بھارت ہی کی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ بیرونی ممالک میں بسنے والے تارکینِ وطن کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ مودی سرکار کی ان کارروائیوں کا مقصد نہ صرف اپنے شہریوں کو ہراساں اور پریشان کرنا ہے بلکہ دیگر ممالک کے جمہوری نظام کو بھی تتر بتر کرنا ہے۔ بھارت کی خفیہ کارروائیوں اور انسانی حقوق کی پامالی نے اُسے بین الاقوامی سطح پر تَن تنہا کردیا ہے۔ نیز اس کی ماورائے عدالت کارروائیوں میں ملوث ہونے اور قتل کی کوششوں نے اِس کے مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بُری طرح متاثر کیا ہے جس میں امریکا، کینیڈا اور یورپی یونین شامل ہیں۔ بھارت کی جارحانہ خارجہ پالیسی جس میں قتل کے منصوبے، سائبر جنگ اور ہندو توا نظریہ کو مسلط کرنا شامل ہیں، نے اسے سفارتی بحران میں مبتلا کردیا ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کو اس کے جارحانہ عزائم کا مجرم ٹھہرائے اور اُسے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل