Loading
گزشتہ ہفتے 24 سالہ حکومت گرنے کے بعد بشار الاسد روس فرار ہوگئے تھے جہاں سے انھوں نے اپنا پہلا بیان جاری کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے مفرور صدر بشار الاسد نے ملک سے "منصوبہ بندی" کے تحت نکلنے کی تردید کی ہے۔ بشار اسد نے مزید کہا کہ باغیوں کے قبضے کے دوران کسی بھی لمحے میں نے حکومت چھوڑنے یا پناہ لینے پر غور نہیں کیا، اور نہ ہی کسی فرد یا جماعت کی طرف سے ایسی کوئی تجویز پیش کی گئی تھی۔ روس میں پناہ لینے والے بشار الاسد نے مزید کہا کہ باغیوں کے قبضے کے دوران کارروائی کا واحد طریقہ یہ تھا کہ دہشت گردوں کے حملے کے خلاف جنگ جاری رکھی جائے۔ 59 سالہ بشار الاسد نے کہا کہ جنگجوؤں کے قابض ہونے اور ڈرون حملوں میں شہریوں کی جانوں کے نقصان کے خدشے کے پیش نظر اقتدار چھوڑ کر ملک سے نکلنا مجبوری تھا۔ معزول صدر نے الزام عائد کیا کہ اس وقت شام "دہشت گردی کے ہاتھوں" میں ہے۔ میرا شام کے ساتھ تعلق گہرا اور غیر متزلزل ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل