Loading
تحریک انصاف نے 9 مئی ملزمان کے ملٹری کورٹ ٹرائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملکی معشیت کے لیے نقصان دہ قراردیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ملٹری کورٹ میں سیویلین کے ٹرائلز پر یورپی یونین کا ردعمل سامنے آگیا، اگر القادر ٹرسٹ میں بانی چیرمین کو سزا دی گئی تو یورپی یونین کےساتھ ہونے والا معاہدہ جی ایس پی خطرے میں پڑجائے گا۔ انوہں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان کی جانب سے پورا منڈیٹ حاصل ہے لہذا کمیٹی اراکین کو بانی چیئرمین سے ملنے دیا جائے۔ سول سیکرٹریٹ کے اطلاعات سیل میں صوبائی وزیر تعلیم مینا خان آفریدی کے ساتھ پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل کیا جارہا ہے جو نہ صرف آئین پاکستان بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپین یونین نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، سویلین کا ملٹری ٹرائل بین الاقوامی معاہدہ کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے جو پاکستان کو پابند کرتا ہے کہ انصاف پر مبنی فیصلے کریں، حکومت مخالفین کو زیر کرنے کے لیے اتنی آگے چلی گئی ہے کہ بین الاقوامی معاہدوں کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس معاہدے کے لیے کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور پاکستان نے طویل جدوجہد کے بعد جی ایس ہی پلس معاہدہ کیا، اس معاہدے سے ملکی ایکسپورٹ بڑھی تھی، اب ہم بین الاقوامی دنیا کو موقع دے رہے ہیں کہ جی ایس پی کا اسٹیٹس واپس لیا جائے۔ شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ابھی القادر ٹرسٹ کا فیصلہ ہونا تھا لیکن معلوم نہیں کیوں فیصلہ مؤخر کیا گیا، بتایا جائے یہ فیصلہ کہاں لکھا جا رہا ہے، فیصلے لکھنے میں اتنا وقت کیوں لگادیا ہمیں معلوم ہے کہ اس کیس میں کچھ نہیں لیکن اس کے باوجود کیس کو الجھایا جارہا ہے، یہ سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایہ فیصلہ خان کے خلاف آیا تو پھر بین الاقوامی ردعمل آئے گا۔ شیخ وقاص اکرم نے بتایا کہ تحریک انصاف کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی نے حکومت سے مذاکرات شروع کردیے ہیں جس میں دو نکات رکھے گئے ہیں ایک عمران خان سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی اور دوسرا 26 نومبر کے سانحہ پر جوڈیشل انکوائری شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے،یہ کمیٹی عمران خان نے بنائی ہے، اور کمیٹی کے پاس مذاکرات کا مینڈیٹ ہے۔ شیخ وقاص کا کہنا تھا کہ لشکر جھنگوی، القاعدہ، ٹی ٹی پی اور تحریک انصاف میں فرق ہے، اسے دہشت گرد تنظیموں سے نہ جوڑا جائے، سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے، چاہے وہ جس جماعت سے بھی ہو، جنرل فیض کا کورٹ مارشل فوج کا اندورونی معاملہ ہے ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل