Loading
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن غزہ سے جبری طور پر بے دخل کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انتونیو گوتیریس نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر ان کے گزشتہ روز دیے گئے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات سے حالات مزید خراب اور پیچیدگی کی طرف جا سکتے ہیں۔ ہم فلسطین کے دوریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسئلے کا پرامن اور مستقل حل تلاش کیا جائے اور اس کے لیے سب کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا ہوگا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو غزہ میں نسلی بنیادوں پر فلسطینیوں کی دوسرے ملک منتقلی کے خلاف خبردار بھی کیا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش میں ہمیں اسے مزید پیچیدہ نہیں بنانا چاہیے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم بین الاقوامی قانون کی بنیادوں پر عمل پیرا رہیں اور نسلی صفائی کی کسی بھی صورت سے بچیں۔ انتونیو گوتریس نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں دو ریاستی حل کے لیے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنا ہوں گے۔ اگرچہ گوتریس نے اپنے خطاب میں ٹرمپ یا اس کی غزہ کے حوالے سے پیش کی گئی تجویز کا ذکر نہیں کیا، لیکن اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفین ڈوجارک نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یہ سیکریٹری جنرل کی جانب سے ایک جواب سمجھا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل انتونیو گوتریس نے اردن کے بادشاہ عبد اللہ سے بھی خطے کی صورتحال پر بات چیت کی تھی، جس کے بعد اقوام متحدہ میں فلسطین اتھارٹی کے مندوب ریاض منصور نے کہا تھا کہ اردن کے بادشاہ عبد اللہ دوم اگلے ہفتے واشنگٹن میں ٹرمپ سے ملاقات میں عرب ریاستوں کی جانب سے ایک اہم پیغام دیں گے۔ اس حوالے سے فلسطینی مندوب ریاض منصور نے مزید بتایا کہ ہمارے پاس فلسطین کے سوا کوئی ملک نہیں ہے۔ غزہ اس کا قیمتی حصہ ہے۔ ہم غزہ نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت فلسطینیوں کو ہمارے آبا اجداد کی سرزمین بشمول غزہ سے نکال نہیں سکتی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل