Loading
یورپی یونین نے گوگل پر 2.95 ارب یورو جرمانہ عائد کردیا جو کسی بھی ٹیکنالوجی کمپنی پر اب تک کا سب سے بڑا اور تاریخی جرمانہ ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کمیشن کی جانب سے گوگل پر عائد جرمانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمانے کو "غیر منصفانہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنی خطیر رقم امریکا میں مزد سرمایہ کاری اور روزگار کی فراہمی پر پر خرچ ہونی چاہیے تھی۔ صدر ٹرمپ نے متنبہ نے کیا کہ ہم یورپی یونین کے خلاف سیکشن 301 انویسٹی گیشن شروع کر سکتے ہیں جو بالآخر جوابی ٹیرف کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔ یہ جرمانہ یورپی یونین کمیشن نے گوگل کی ایڈورٹائزنگ ٹیکنالوجی (AdTech) میں مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی اور اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے الزامات پر عائد کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز یورپی کمیشن کے بیان میں کہا گیا تھا کہ گوگل نے اپنی اشتہاری مصنوعات کو غیر منصفانہ طور پر ترجیح دی، جس کی وجہ سے حریف کمپنیوں کو مارکیٹ میں نقصان پہنچا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ گوگل کے اس امتیازی عمل نے مارکیٹ میں غیر ضروری رکاوٹیں کھڑی کیں اور چھوٹی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے مقابلہ کرنا تقریباً ناممکن بنا دیا۔ بھاری جرمانہ عائد ہونے پر گوگل نے یورپی یونین کے فیصلے کو "مایوس کن" قرار دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی نے ہمیشہ شفافیت اور صارفین کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کو ترجیح دی ہے۔ گوگل کے ترجمان نے عندیہ دیا ہے کہ کمپنی اس فیصلے کے خلاف اپیل بھی کرے گی۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب یورپی یونین نے کسی بڑی امریکی ٹیک کمپنی پر بھاری جرمانہ عائد کیا ہو۔ اس سے قبل بھی گوگل، ایپل، ایمیزون اور میٹا (فیس بک) پر مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے لگ چکے ہیں۔ تاہم ماہرین نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اس بار جرمانے کی رقم غیر معمولی ہے جس سے یورپ کی بڑی ٹیک کمپنیوں پر سخت پالیسیوں کا اشارہ ملتا ہے۔ تجزیہ کاروں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ یورپی یونین کے اس فیصلے سے امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل