Saturday, January 04, 2025
 

نیا سال، نئی سوچ: ماضی سے سیکھیں، مستقبل سنواریں

 



زندگی کا سفر ہمیشہ سے امیدوں اور مواقع کی تلاش کا نام رہا ہے اور ہر نیا سال اس سلسلے میں ایک نیا باب کھولتا ہے۔ یہ نئے خوابوں، امکانات، اور منزلوں کا پیش خیمہ ہوتا ہے، بشرطیکہ ہم اسے مثبت سوچ، پختہ ارادے، اور نئے جذبے کے ساتھ اپنائیں۔ بصورت دیگر، اگر ہم اسے پرانی سوچ، کاہلی، اور جمود کے ساتھ خوش آمدید کہیں تو صرف کیلنڈر کے صفحات پلٹتے ہیں تبدیلی نہیں آتی، کیوں کہ حقیقی تبدیلی کےلیے رویے اور سوچ میں انقلاب ضروری ہوتا ہے۔ وقت، زندگی کا سب سے قیمتی اثاثہ، ایک غیر جانبدار منصف ہے۔ یہ نہ کسی کی حیثیت دیکھتا ہے، نہ عہدہ اور نہ خیالات۔ جو اس کی قدر کرتا ہے، اسے کامیابیوں کا ہمسفر بنا لیتا ہے، اور جو اسے نظرانداز کرتا ہے، وہ پیچھے رہ جاتا ہے۔ وقت کی خوبصورتی یہی ہے کہ یہ ہمیشہ سیکھنے اور سنبھلنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ہر گزرتے سال کے اختتام پر یہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنی کامیابیوں اور ناکامیوں کا جائزہ لیں، اور نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں۔ آئیے پہلے جائزہ لیتے ہیں کہ ہم نے کیا کھویا کیا پایا۔ 2024 میں ہمیں اپنی قومی یکجہتی اور اجتماعی شناخت کو مزید کمزور ہوتے دیکھنا پڑا۔ سیاسی اختلافات نے قوم کو تقسیم کردیا، اور جمہوریت کو سیاسی رسہ کشی کے سبب مزید دھچکے لگے۔ مایوسی اور بے یقینی ہمارے معاشرے میں بڑھتی گئی، جس کی وجہ سے نوجوانوں کی بڑی تعداد نے بہتر مستقبل کی تلاش میں ملک چھوڑنے کو ترجیح دی۔ تعلیم اور تربیت جیسے بنیادی ستونوں کو نظر انداز کیا گیا۔ تعلیمی معیار میں کمی، بنیادی ڈھانچے کی خرابی، اور حکومتی غفلت نے نوجوانوں کے خوابوں کو چکناچور کردیا۔ اخلاقی اقدار، محبت، اور اخوت جیسی خوبیاں بھی معاشرے میں کمزور پڑتی گئیں، اور عدم برداشت نے نئی انتہاؤں کو چھوا۔ معاشی صورتحال بد سے بدتر ہوگئی۔ غریب عوام کےلیے زندگی گزارنا مشکل ہوچکا ہے۔ مہنگائی نے تمام ریکارڈ توڑ دیے، اور غربت کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان 25% مہنگائی کی شرح کے ساتھ ایشیا کے مہنگے ترین ممالک میں شامل ہوچکا ہے۔ بے روزگاری ایک سنگین بحران کی صورت اختیار کرچکی ہے، جہاں لاکھوں لوگ روزگار سے محروم ہیں۔ معاشرے میں عدم برداشت کے رجحانات میں اضافہ ہوا۔ مذہبی منافرت کے بعد، سیاسی اختلافات بھی انتشار اور تشدد کی نئی شکل اختیار کرگئے۔ یہ صورت حال قومی ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔ وطن عزیز کو درپیش مشکلات میں ایک اہم مسئلہ خوارج کی دہشت گردی ہے، جو ہمارے محافظوں کو آئے روز نشانہ بنا رہی ہے۔ اس ناسور کے خاتمے کے لیے نہ صرف 70 ہزار قیمتی جانوں کا نذرانہ دیا گیا بلکہ 126 ارب ڈالر کا مالی نقصان بھی برداشت کیا گیا۔ لاکھوں خاندان ہجرت پر مجبور ہوئے، اور ہنستے بستے گھر اجڑ گئے۔ اگر سیاسی بحران شدت اختیار کرگیا تو ان قربانیوں کے ضیاع کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ 2025 میں ہمیں ایک نئے عزم اور امید کے ساتھ قدم رکھنا ہوگا تاکہ وطن عزیز میں امن، خوشحالی، اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔ 2024 دیگر برسوں کی طرح آیا اور گزر گیا، اور عمومی طور پر ہم پاکستانیوں کی زندگیوں میں کوئی بڑی تبدیلی دیکھنے کو نہ ملی۔ مایوسی بڑھتی رہی، سیاست میں سست روی نمایاں رہی، اور معشیت کا سکڑنا دکھائی دیے۔ تاہم، کچھ خوش آئند واقعات بھی رونما ہوئے۔ پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کا اعلان ہوا، جو کھیل کے میدانوں میں نئی رونق کا باعث بنے گا۔ اسی طرح سفارتی سطح پر شنگھائی تعاون تنظیم کی میزبانی اور آئی ٹی کے شعبے میں 3.2 بلین ڈالر کی ایکسپورٹ جیسے سنگ میل بھی قابل ذکر ہیں۔ مگر آنے والے برسوں میں مزید خوشخبریاں اور کامیابیاں حاصل کرنے کےلیے ہمیں اپنی سوچ اور عمل کو بدلنا ہوگا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں: إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ ’’بیشک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدل ڈالے‘‘ (الرعد: 11)۔ اس فرمان کی روشنی میں، ہمیں 2025 میں اپنی سوچ اور عمل میں انقلاب لانا ہوگا۔ قومی ترقی اور خوشحالی کےلیے ضروری ہے کہ ہم اپنی ذاتی اناؤں کو پس پشت ڈال کر قومی مفادات کو ترجیح دیں۔ سیاسی اختلافات کو نفرت کے بجائے مکالمے اور برداشت کے ذریعے حل کریں۔ تعلیم کو اولین ترجیح دیں، نصاب کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالیں، اساتذہ کی تربیت کریں، اور تعلیمی اداروں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنائیں۔ مہنگائی اور بے روزگاری پر قابو پانے کے لیے حکومتی اقدامات ضروری ہیں۔ کاروباری مواقع پیدا کریں، سرمایہ کاری کو فروغ دیں، اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی حمایت کریں۔ معاشرتی ترقی کےلیے اخلاقیات کا فروغ اہم ہے۔ محبت، اخوت، اور بھائی چارے کی قدریں معاشرے میں عام کریں۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں مزید مؤثر اقدامات اٹھائیں تاکہ ملک میں امن و امان کا قیام ممکن ہوسکے۔ 2024 ایک عام سال کی طرح آیا اور گزر گیا، لیکن اس نے ہمیں کئی سبق سکھائے۔ اگر ہم ان غلطیوں سے سبق سیکھیں اور نئے سال کا استقبال نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ کریں، تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوگا۔ وقت کی اہمیت کو سمجھنا، اپنی سوچ کو بدلنا، اور عملیت پسندی کو اپنانا وہ کلیدی عوامل ہیں جو ہماری کامیابی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ آئیے 2025 کا استقبال ایک نئے جذبے اور امید کے ساتھ کریں تاکہ پاکستان کے روشن مستقبل کا خواب حقیقت بن سکے۔ نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔   اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل