Loading
تجزیہ کار فیصل حسین کا کہنا ہے کہ بہت سادہ لفظوں میں بات کریں تو یہ اتحاد حکومت کیخلاف ہے ہی نہیں، حکومت کے خلاف تو تب ہوتا جب حکومت ہوتی، یہ الائنس بنیادی طور پر اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ہے. ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اب اگر وہ اس محاذ پر آ کے، اس مرحلے میں بھی آ کر اگر حکومت کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلائیں گے تو پھر آپ نے اس الائنس سے کیا نتیجہ حاصل کرنا ہے. تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ میرا نہیں خیال کے انڈیا کشمیر پر بات چیت کرے گا کیونکہ انڈیا اپنے آپ کو اس وقت مختلف لیگ میں سمجھتا ہے، انڈیا خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت، دنیا کی پانچویں بڑی معیشت اور دنیا کی چوتھی بڑی فوجی طاقت کہتا ہے. تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ پاکستان کی کشمیر پر ایک پالیسی ہے سوائے عمران خان کی پالیسی کے، آج انھوں نے ٹویٹ کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو وہیں سے شروع کریں گے جہاں چھوڑ کر گئے تھے، بھائی مقبوضہ کشمیر تو آپ حوالے کر گئے تھے، اب کیا آزاد کشمیر کی طرف آنا چاہتے ہیں؟ تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جہاں تک کشمیر کا سوال ہے تو کشمیر کا تو سودا ہو گیا 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35اے کی تنسیخ سے مقبوضہ کشمیر کی جو آئینی حیثیت تھی وہ تبدیل ہو گئی اور وہاں انڈیا کا قبضہ ہوگیا، جہاں تک آج وزیراعظم شہباز شریف نے جو بات کی ہے تو میرا خیال ہے کہ بھارت کیوں مذاکرات کی طرف آئیگا. تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اپوزیشن کا جو گرینڈ الائنس بننے جا رہا ہے، اس کی حقیقت دیکھنی چاہیے کہ کیا انھوں نے بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات کے ایجنڈے بارے میں منظوری لی ہے؟ جب تک یہاں سے اوپر سے اپروول نہیں ہوگی ان کی جا کر یہ سارے جو اپوزیشن جماعتوں کے اتحادی جا کے جو بنے ہیں ابھی یہ اپوزیشن کی گرینڈ الائنس جاکر ان سے مل کر آئے ان سے بات چیت کرے تاکہ واضح ہو سکے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل