Loading
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ ہمارے سیاست دان لطیفے بڑے اچھے سناتے ہیں،کاہے کی معاشی خود مختاری بھائی؟ہم کہاں معاشی طور پر خودمختار ہوگئے؟،معاشی خود مختاری تب ہوتی جب آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ آپ بجٹ تو آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن کے بغیر تو بنا ہی نہیں سکتے۔ تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ کسی بھی چیز کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھیں گے تو اس کے کئی معنی نکل سکتے ہیں، ہمارے ہاں چیزوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا جاتا ہے، ہمارا مسئلہ کیا ہے، میں خود تو درست ہونانہیں چاہتا ہوں اور سامنے والے کیلیے میری خواہش ہے کہ وہ مکمل طور پر قانون کے مطابق عمل کرے۔ تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہاکہ سارے سچے میاں ہیں ہمارے پاس، جھوٹا تو کوئی ہوتا نہیں ہے، حنیف عباسی بھی ٹکا کر بول رہے ہیں، عمر ایوب ڈوزیئر دے رہے ہیں، یہ ڈوزیئر وہی ہے جو چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس بھی گیا ہوا ہے، اسی کی بنیاد پر عمران خان نے آئی ایم ایف سے کہا تھا کہ ہمیں شفاف الیکشن چاہیے۔ تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ آئی ایم ایف کو خط پہلی بار نہیں لکھا گیا ہے، میرا خیال ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومتوں کے ساتھ جو معاہدے کیے ہوتے ہیں نہ کہ کسی فرد کے ساتھ یا کسی سیاسی جماعت کے ساتھ کہ وہ اس قسم کے خطوط پر کہ آنیوالے دنوں میں جو مارچ میں قسط ملنے جا رہی ہے پروگرام ہے آئی ایم ایف کا اس کی جو قسط ہے پاکستان کو جاری نہیں کرے گا۔ تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ الیکشن سے پہلے بھی تو ایک دفعہ زمان پارک میں بھی گئی تھی آئی ایم ایف کی ٹیم، ظاہر ہے یہ پہلے بھی آتے ہیں اپوزیشن جو لیڈر ہے ملک کا جو سب سے بڑا لیڈر اس کو ملیں گے، اس کو جا کر دیکھیں گے کہ پولیٹیکل سچویشن کیا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل