Loading
مودی حکومت کی عالمی سطح پر دہشت گردی کی کارروائی بے نقاب ہو گئی۔ امریکی عدالت کی حالیہ دستاویزات میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کی خالصتان رہنماؤں کے خلاف خفیہ سازش کا پول کھل گیا۔ امریکی عدالت کی دستاویزات کے مطابق ’’بھارتی تاجر نکھل گپتا نے تسلیم کیا کہ اسے ایک اعلیٰ بھارتی افسر نے قتل کی سازش کے لیے بھرتی کیا‘‘۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق گپتا کو گرپتونت سنگھ پنو کے قتل کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ گرپتونت سنگھ پنو امریکی اور کینیڈین شہری اور سکھ فار جسٹس کے سربراہ ہیں، جو جون 2023ء میں کینیڈا میں قتل ہونے والے ہردیپ سنگھ نجر کے قریبی ساتھی تھے۔ امریکی عدالتی دستاویزات سے مزید پتا چلتا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کا قتل کینیڈا نے اپنی خومختاری کیخلاف قرار دیتے ہوئے الزام بھارت پر لگایا۔ گپتا کو ازبکستان سے واپسی پر بھارتی عدالت میں پیش ہونے کو کہا گیا، جہاں اسے ’’امانت‘‘نامی شخص نے رابطہ کیا، جس کی شناخت بعد میں وکاش یادیو کے طور پر ہوئی، جو کہ ’’را‘‘ کا افسر تھا ۔ دستاویزات کے مطابق وکاش یادیو مودی سرکار کو براہ راست رپورٹ کیا کرتا تھا۔ اسی نے گپتا کو پنون کا پتا، فون نمبر اور دیگر معلومات دیں اور قتل کے بدلے میں 100000 ڈالر دینے کا وعدہ کیا۔گپتا کینیڈا میں مزید سکھ رہنماؤں کے قتل کی شازشیں بھی بنا رہا تھا۔ گپتا نے پنوں کو فوری قتل کرنے کا حکم دیا۔ امریکی عدالتی دستاویزات کے مطابق یہ سازش اس وقت ناکام ہوئی جب گپتا کو پراگ ایئرپورٹ پر گرفتار کر لیا گیا۔ گپتا نے گرفتاری کے بعد فوراً یادیو کا نام لیا۔ مودی سرکار سکھوں کو بیرون ملک بھی نشانہ بنانے کے لیے را اور مجرمانہ نیٹ ورکس کا استعمال کر رہی ہے۔ امریکی عدالتی دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت سکھ مخالف دشمنی میں کس حد تک آگے بڑھ چکا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل