Loading
جنوبی امریکا کے ملک سورینام کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون کو صدر منتخب کرلیا گیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی امریکا کے ملک سورینام میں 71 سالہ فزیشن اور قانون ساز جینیفر گیرلنگز سائمنز نے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔ جینیفر گیرلنگز سائمنز 16 جولائی کو باقاعدہ طور پر صدر کا عہدہ سنبھالیں گی۔ وہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ بھی ہیں۔ ان کا انتخاب ایک سیاسی معاہدے کے نتیجے میں عمل میں آیا، جو مئی میں ہونے والے غیر فیصلہ کن عام انتخابات کے بعد ہوا۔ یاد رہے کہ 25 مئی کے عام انتخابات میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت نہ ملنے کے باعث 6 جماعتوں کے درمیان اتحاد تشکیل پایا تھا۔ جس کے تحت سائمنز کو صدر اور گریگوری روسلینڈ کو نائب صدر کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ اس معاہدے کی وجہ سے ان کے مدمقابل کوئی بھی امیدوار نہیں تھا تاہم ووٹنگ ہوئی اور دو تہائی مطلوبہ اکثریت مل گئی۔ نئی صدر کے نائب صدر گریگری روسلینڈ ہوں گے۔ یہ دونوں رہنما ایسے وقت میں ملک کی باگ ڈور سنبھال رہے ہیں جب سورینام شدید مالی بحران، قرضوں کی ادائیگی، اور عوامی مایوسی کا شکار ہیں۔ خیال رہے کہ سابق صدر چندریکا پرساد کی حکومت پر بدعنوانی اور سبسڈیوں میں کٹوتیوں کے باعث مستعفی ہونے کے لیے شدید عوامی دباؤ تھا۔ سبکدوش ہونے والے صدر چن سنتوکی نے نئی صدر کو مبارکباد دی اور رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے خدمات جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل