Wednesday, July 09, 2025
 

ایلون مسک کی ’امریکا پارٹی‘ ٹرمپ کے لیے خطرہ بن سکتی ہے، ماہرین کا انتباہ

 



واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کی نئی سیاسی جماعت ’امریکا پارٹی‘ کو مضحکہ خیز قرار دے کر مسترد کر دیا، مگر سیاسی مبصرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ جماعت ریپبلکن پارٹی کے لیے آئندہ انتخابات میں ایک سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔ ایلون مسک نے گزشتہ ہفتے 'امریکا پارٹی' کا باقاعدہ اعلان کیا۔ اگرچہ وہ پالیسیوں کے حوالے سے زیادہ تفصیل نہیں دے رہے، مگر سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسک آئندہ 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی چند نشستوں کو ہدف بنائیں گے۔ سیاسی تجزیہ کار میٹ شو میکر کے مطابق: "ایلون کی پارٹی ریپبلکنز کی کمزور اکثریت کے لیے بڑا چیلنج بن سکتی ہے، خاص طور پر ان نشستوں پر جہاں فرق صرف چند ووٹوں کا ہو سکتا ہے۔" دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی دولت کا اندازہ تقریباً 405 ارب ڈالر لگایا جاتا ہے۔ 2024 میں انہوں نے ٹرمپ کی انتخابی مہم پر 277 ملین ڈالر خرچ کیے تھے۔ تاہم ان کے وسکونسن میں ناکام سیاسی تجربے (20 ملین ڈالر خرچ کرنے کے باوجود امیدوار کی شکست) نے یہ بھی واضح کیا کہ صرف پیسے سے سیاست نہیں جیتی جاتی۔ ایلون مسک کی جماعت ان نوجوان امریکیوں اور ٹیکنالوجی سے جڑے ووٹرز کو متاثر کر سکتی ہے جو خود کو موجودہ سیاسی نظام سے الگ سمجھتے ہیں۔ ان میں سے کئی افراد ایسے ہیں جو عام طور پر ریپبلکنز کو ووٹ دیتے ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں انتخابات کا فیصلہ تھوڑے سے ووٹوں سے ہوتا ہے۔ دوسری طرف ایلون مسک کی منفی عوامی مقبولیت -18.1 فیصد تک گر چکی ہے۔ امریکی سیاست میں تیسری جماعت کے لیے کامیابی کی گنجائش نہایت محدود ہے۔ قانونی، بیوروکریٹک اور مقامی رکاوٹیں تیسری جماعتوں کو مشکلات میں ڈال دیتی ہیں۔ سیاسی ماہر فلاویو ہیکل کا کہنا ہے کہ موجودہ ریپبلکن بیس اور MAGA تحریک ٹرمپ کے ساتھ اٹوٹ بندھن میں بندھی ہوئی ہے، اس لیے ایلون مسک ان کا دل جیتنا آسانی سے ممکن نہیں۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل