Loading
وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے خواتین حاجیوں کے لیے محرم کی شرط ختم کردی ہے، اس سال بھی حج کے اخراجات قسطوں میں لینے پر غور کیا جائے گا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وزارت مذہبی امور کا اجلاس چئیرمین عامر ڈوگر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ سردار یوسف نے بتایا کہ 2025ء کا حج کامیاب رہا، سعودی حکومت نے ہمیں ایکسیلنس ایوارڈ دیا، پاکستان میں یہ پہلی مرتبہ ایوارڈ ملا اور حاجیوں کی طرف سے بڑا اچھا فیڈبیک آیا ہے، ہماری ٹاسک فورس نے حاجیوں کیلئے بڑے اچھے انتظامات کیے ہیں، کسی حاجی کو وہاں پر کوئی شکایت ہوئی تو اسے وہیں پر حل کیا گیا، پہلی مرتبہ ہم نے اپنے حاجیوں کیلئے شعائر میں ائیر کنڈیشنڈ سہولیات کا انتظام کیا عرفات میں بھی ائیر کنڈیشنڈ خیموں کا اہتمام کیا گیاہے یہ پہلی مرتبہ ہے کہ شعائر میں حاجیوں کو بڑی اچھی سہولیات ملیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ہدایت دی ہے کہ سعودی تعلیمات کی ہدایات کی روشنی میں انتظامات کیے جائیں، نئی حج پالیسی بنائی جارہی ہے، اراکین کمیٹی اس کیلئے تجاویز دے سکتے ہیں۔ چیئرمین عامر ڈوگر نے کہا کہ بلاشبہ اس دفعہ جو ہمارا حج تھا اس کے مثالی انتظامات تھے، حج کے اچھے انتظامات پر وزیر مذہبی امور اور پوری ٹیم کو مبارکباد دیتے ہیں، ہم چاہتے ہیں حج 2026ء کے انتظامات بھی بہترین ہوں۔ وزیر مذہبی امور نے کہا کہ 67 ہزار پرائیویٹ حاجی رہ گئے تھے، اس کے بعد 10ہزار کی ہمیں مزید اجازت ملی، 63 ہزار حاجی اس مرتبہ حج کرنے سے رہ گئے تھے۔ چئیرمین کمیٹی نے پوچھا کہ منیٰ، عرفات، مزدلفہ میں سے رہائش کے معیار کا کچھ بتاسکتے ہیں؟ اس پر وفاقی وزیر حج سردار محمد یوسف نے کہا کہ روڈ ٹو مکہ سہولیات کراچی اور اسلام آباد کیلئے تھیں، سعودی حکومت کی جانب امیگریشن کیلئے 50، 50 افراد پر مشتمل عملہ فراہم کیا گیا تھا، آئندہ حج کے موقع پر لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں بھی روڈ ٹو مکہ سہولیات دینے کی کوشش کررہے ہیں، سعودی حکومت نے 12 ذی الحج کو اپنی حج پالیسی جاری کردی ہے ہماری کوشش ہے آئندہ سال حج مزید بہتر ہو، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ورلڈ کلاس سہولیات پر مشتمل حج پالیسی بنائی ہے۔ رکن کمیٹی آسیہ تنولی نے کہا کہ اس مرتبہ حج بڑی خوش اسلوبی سے مکمل ہوا ہے، ہر حاجی کہہ رہا ہے اس سال بڑا بہترین حج ہوا ہے، حج کی رجسٹریشن ابھی سے شروع ہوچکی ہے۔ وزیر مذہبی امور نے کہا کہ اس دفعہ حاجیوں کو تمام سہولیات دی گئیں، حتی کہ آئسکریم بھی دی گئی، ابھی تک حج کے لیے 4لاکھ 55 ہزار افراد نے رجسٹریشن کروا دی ہے، پہلے ہمارا حج کا کوٹا 1لاکھ 89ہزار مگر آئندہ سال 2لاکھ 55ہزار حاجیوں کا کوٹا مل سکتا ہے، ہم نے اس کے لیے درخواست کردی ہے۔ رکن کمیٹی شگفتہ جمانی نے کہا کہ جو حاجی اس سال حج سے رہ گئے ہیں کیا ان کو آئندہ سال ترجیحح ملے گی؟ پچھلے سال رہ جانے والے حاجیوں کے پیسے کب تک واپس کیے جائیں گے؟ ایک رکن نے پوچھا کہ کیا بھارت کی کوئی کمپنی ہمارے حاجیوں کو لے کر گئی ہے؟ وزیر مذہبی امور سوالات پر کہا کہ بھارت کی کوئی کمپنی ہمارے حاجیوں کو نہیں لے کر گئی، 365 ملین سعودی ریال سعودی عرب میں جمع ہیں، ہم نے کہا تھا جو چاہے پیسے واپس لے سکتا ہے، پرائیویٹ حج آپریٹرز نے کہا تھا کہ ان حاجیوں کے پیسے وہاں پر رہنے دئیے جائیں، وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ جنہوں نے اس سال پیسے جمع کرائے ان کو ترجیح دی جائے گی۔ چئیرمین کمیٹی نے پوچھا کہ بغیر محرم کے خواتین کے حج کے لیے کوئی تجویز زیر غور ہے؟ سردار یوسف نے کہا کہ سعودی عرب نے خواتین حاجیوں کے لیے محرم کی شرط ختم کردی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال بھی حج کے اخراجات قسطوں میں لینے پر غور کیا جائے گا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل