Loading
کشمیر پر قابض بھارت کشمیریوں کی تاریخی اور مذہبی شناخت مٹانے کی مذموم کوشش کررہا ہے اور قابض مودی سرکارکشمیری عوام کی جدوجہدآزادی کو دبانے کی سازشوں میں مصروف ہے ۔ بھارت میں مودی سرکار نے کشمیریوں کو یومِ شہدا کی تقریب کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے مہاراجہ ہری سنگھ کی خودساختہ آمریت کے خلاف جانیں قربان کرنے والے کشمیری شہدا کی تقریب پر عائد پابندی برقرار ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق کشمیری شہدا کے دنوں کو سرکاری تعطیلات سے نکال دیا گیا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی انتظامیہ نے کشمیری شہدا کے یادگار پروگرام کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ سری نگر کے متعدد علاقوں میں سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس موقع پر جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں جمہوریت درحقیقت غیر منتخب افراد کے جبر کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے غیر منتخب نمائندے یہاں کے منتخب عوامی نمائندوں کو قید میں رکھے ہوئے ہیں۔ پی ڈی پی کی رہنما محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ شہدا کے قبرستان کا محاصرہ کر کے لوگوں کو وہاں جانے سے روکنا انتظامیہ کے خوفزدہ ہونے کی علامت ہے۔ اسی طرح جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے کہا کہ مرکزی حکومت کشمیری عوام کی تاریخ کو دوبارہ سے بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد سے شہدا کے یادگار پروگرام پر پابندی عائد ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے ڈوگرا حکمران ہری سنگھ کی سالگرہ کو سرکاری چھٹی قرار دیا جانا کشمیری عوام اور شہدا کی توہین ہے۔ کشمیری عوام نے بھارتی قابض انتظامیہ اور اس کے ایجنٹوں کی حکمرانی کو مکمل مسترد کر دیا ہے۔ یہ اقدامات مودی سرکار کی کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے خلاف سخت مظالم کی عکاسی کرتے ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل