Loading
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس پر اظہارِ ناراضگی کرتے ہوئے یوکرین کو جدید ہتھیار فراہم کرنے کا اعلان اور روس پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دیدی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روس کے رویے سے بہت زیادہ ناخوش ہیں اور صورتحال میں بہتری نہ آنے کی صورت میں سخت معاشی اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے یوکرین کے ساتھ جنگ بندی نہ کرنے پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے یوکرین کو نیٹو کے ذریعے اعلیٰ معیار کے جدید ہتھیار فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر روس نے 50 روز میں جنگ بندی نہ کی تو اُس کی درآمدی اشیا پر 100 فیصد تک ٹیرف عائد کریں گے۔ صدر ٹرمپ کا یہ غیر متوقع اور سخت مؤقف ماہرین کے مطابق اس بات کی علامت ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے شدید ناراض ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد بین الاقوامی سطح پر یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ آیا امریکا اور نیٹو کے اس نئے موقف سے روس-یوکرین جنگ میں کوئی بریک تھرو ممکن ہو پائے گا یا کشیدگی مزید بڑھے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے یوکرین کو بڑے پیمانے پر اسلحہ فراہم کرنا شروع کیا، تو اس کے خطے پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ادھر روس کی طرف سے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ یوکرین سے متعلق مذاکرات کا جاری رہنا "انتہائی اہم" ہے۔ جنگ بندی کے لیے بات چیت کا عمل ترک نہیں ہونا چاہیے۔ دوسری جانب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے امریکی نمائندہ خصوصی کیتھ کیلاؤگ سے کییف میں ملاقات کی۔ صدر زیلنسکی نے ملاقات کو "مثبت اور نتیجہ خیز" قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون پر گفتگو ہوئی ہے۔ امریکہ اور نیٹو کی طرف سے یوکرین کی کھلی حمایت اور روس پر اقتصادی دباؤ کی پالیسی کے تناظر میں آنے والے دنوں میں بین الاقوامی تعلقات میں مزید کشیدگی اور فیصلے متوقع ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل