Loading
روس نے ایک بار پھر دنیا کو اپنی عسکری طاقت کا احساس دلاتے ہوئے جدید ترین کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ یہ تجربہ شمالی سمندری حدود میں واقع بحیرہ برینٹس میں اس وقت کیا گیا جب روسی نیوی کی نیوکلیئر آبدوز ’’اوریل‘‘ کو میدان میں اتارا گیا۔ یہ آبدوز نائن فورنائن اے اینتے کلاس سے تعلق رکھتی ہے، جو روس کے جدید ترین جنگی بحری بیڑے کا حصہ ہے اور اپنے اندر تباہ کن صلاحیتیں سمیٹے ہوئے ہے۔ اوریل آبدوز کو گرانیٹ کروز میزائلوں سے لیس کیا گیا ہے، جن کے بارے میں دفاعی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ روایتی بحری کروز میزائلوں سے چار گنا بڑے اور کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔ ہر اینتے کلاس آبدوز میں 24 گرانیٹ میزائل نصب کیے گئے ہیں، جو انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے ’’کیرئیر اسٹرائیک گروپس‘‘ کو بھی پانچ سو کلومیٹر کے فاصلے سے نشانہ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ آبدوز نہ صرف سمندر میں جنگی جہازوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، بلکہ کثیر المقاصد کردار ادا کرتے ہوئے ساحلی علاقوں اور فضا میں بھی دشمن کے اہداف کو نشانہ بنانے کی اہلیت رکھتی ہے۔ مشقوں کے دوران اوریل آبدوز نے فرضی دشمن کے جنگی طیاروں، ڈرونز، اور ریموٹ کنٹرول کشتیوں کو کامیابی سے تباہ کیا، جب کہ دور دراز سمندری اور ساحلی اہداف پر بھی میزائلوں سے بھرپور حملے کیے گئے۔ دفاعی تجزیہ کار اس تجربے کو روس کی بحری قوت میں ایک بڑی پیش رفت قرار دے رہے ہیں، جو نہ صرف اس کے تکنیکی برتری کی علامت ہے بلکہ عالمی سطح پر طاقت کے توازن کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔ سوویت یونین کے بعد سے اب تک اینتے کلاس آبدوز کو بحری جنگ کے سب سے مؤثر ہتھیاروں میں شمار کیا جا رہا ہے، اور حالیہ تجربہ اسی مؤثریت کا عملی مظاہرہ ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل