Loading
اپوزیشن کی ال پارٹیز کانفرنس کے سلسلے میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کی مرکزی قیادت مقامی ہوٹل پہنچی، محمود خان اچکزئی ، مصطفے نواز، اسد قیصر، محمد زبیر، سردار عبدالقوم نیازی مقامی ہوٹل پہنچے لیکن مقامی ہوٹل کی انتظامیہ نے بکنگ کینسل کردی۔ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی، مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہم نے مقامی ہوٹل میں بکنگ کروائی تھی جسے بعد میں منسوخ کردیا گیا، ملک میں پیکا قانون اور کالا قانون نافذ کردیا گیا، یہ فسطائیت ہے، حکومت کی جماعتیں پی ڈی ایم دور میں کانفرنس کرتے رہیں، جمہوریت کی باتیں کرتے کرتے اج ڈکٹیٹر بن گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کانفرنس کرنے کے لیے کوئی بھی نہیں روک سکتا، ہم نے متبادل جگہ کا آپشن رکھا تھا ، آج پریس کانفرنس ہوگی، ہوٹل انتظامیہ کو پریشر کا سامنا کرنا پڑا ہے ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ساجد ترین نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کو حق ہے وہ اپنے حقوق حاصل کرے، ہمارا حق ہے احتجاج کرنا ، آج ہمیں احتجاج کرنے سے روک رہے ہیں، اس وقت اس ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ زبیر عمر نے کہا کہ عوام حکومت کے ساتھ نہیں ہے، لاوا پھٹنے کو ہے، پی ٹی آئی دور میں مسلم لیگ ن نے کھل کر جلسے اور کانفرنسز کیں، 2024 کے انتخابات میں کھل کر مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2024 میں خاموش انقلاب برپا ہوا، سندھ میں تاریخی کرپشن ہورہی پے، پی ٹی آئی کے دور میں ہمیں کبھی کسی کانفرنس کرنے کے لیے اجازت کی ضرورت نہیں پڑی۔ انہوں نے کہا کہ اب اگر کسی کو کانفرنس کرنے کے لیے روکا جاتا ہے تو یہ فسطائیت ہے ، 2024 کے الیکشن میں عوامی مینڈیٹ چرایا گیا تھا، ہمارا مطالبہ ہے کہ کانفرنس کرنے کی اجازت دے۔ سابق گورنر سندھ نے کہا کہ حکومت کو کریٹی سیزم برداشت کرنا پڑے گا، حکومت کہتی ہے کہ سسٹم کو چلنے دیا جائے اس کے لیے بے شک وزیر مشیر سب کرپشن کریں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کا حق ہوتا ہے قانون کے دائرے میں احتجاج کرے، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ہر دور میں اعتراض ہوتے رہتے ہیں، آج کے اس واقعے پر مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب معلوم ہورہا ہے کہ بلوچستان ، خیبر پختونخوا کے لوگ سمجھتے تھے ان پر پابندی ہے، آج اسلام آباد میں بھی آزادی سے کچھ نہیں کرنے دیا جا رہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں آئین کی بالادستی ہونی چاہیے، لاپتہ افراد جو غائب کردیے گئے ہیں ان کے خاندان کی آواز کو سننا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت قومی خزانوں پر لوٹ مار ہورہی ہے، جتنی بندشیں ہونگی اپوزیشن اتنی مضبوط ہوگی، جماعت اسلامی کا بلوچستان سے نکلا ہوا قافلہ بندشوں کا سامنا کرتے ہوئے لاہور پہنچا ہے جہاں ان کو محصور کیا ہوا ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ ہم پاکستان جس دلدل اور تباہی کیطرف جا رہا ہے اس کے بارے سوچیں گے، کانفرنس نہ کرنے دینا ایک غلط حرکت ہے، کسی کے بھی حقوق کو پریکٹس نہیں کرنے دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے آئینی حقوق کی پریکٹس کریں گے اور پیچھے نہیں ہٹیں گے، عوام کے حق پر ڈاکا ڈالا ہے ، ہم سارے اکٹھے ہونگے، ہم اپنے وطن کے ساتھ خیانت کرنے والوں کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ اسد قیصر نے کہا کہ ہم ہر صورت چاہتے ہیں کہ ملک کی ٹریڈ بڑھے، آئین جب کہتا ہے کہ صوبے کو اس کا حق دیا جائے، ہم سمجھتے ہیں کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، بانی پی ٹی آئی اس وقت جیل میں ہے اور وہ صرف اس وجہ سے بند ہے کہ کچھ لوگوں کو ناپسند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں کے فیصلوں سے عوام میں شدید تشویش پیدا ہو رہی ہے، چھبیسویں آئینی ترمیم ملک کے خلاف ہے، کیا چاہتے ہیں کہ ہم آئین کو نہ مانیں، اگر آپریشنز سے دہشت گردی ختم ہوتی تو کتنے آپریشنز ہو چکے ہیں ؟ ہم اس تحریک کو آگے لے کر جائیں گے اور آئین اور قانون کی بالادستی کروائیں گے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان نے آل پارٹیز کانفرنس کا وینیو چینج کر لیا، آل پارٹیز کانفرنس مصطفی نواز کھوکھر کے فارم ہائوس ترلائی میں منعقد ہو رہی ہے، اپوزیشن اتحاد کے رہنما کانفرنس میں پہنچ رہے ہیں۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کا آغاز ہوگیا، محمود خان اچکزائی نے کانفرنس کا آغاز کیا، محمود خان اچکزائی، جاوید ہاشمی، مصطفی نواز کھوکھر، اسد قیصر ، لیاقت بلوچ اور دیگر رہنما موجود ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل