Saturday, August 02, 2025
 

کسان اتحاد کا گندم کی سرکاری قیمت پر 11 اگست سے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان

 



کسان اتحاد اور سندھ آباد گار نے گندم کی سرکاری قیمت کے عدم تعین پر 11اگست کو پنجاب اور 20 اگست کو سندھ میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ کراچی پریس کلب میں کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹھ نے سندھ آبادگار اتحاد کے صدر زبیر تالپور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کہا کہ 11اگست کو قصور میں ڈی سی آفس کے باہر زراعت کا علامتی جنازہ پڑھا لیا جائے گا، 20 اگست کو حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں میں احتجاج کے بعد اسلام آباد کا رخ کریں گے، اس بار ہم گندم کی کاشت سے قبل احتجاج کریں گے اور ہمارے اس احتجاج سے سیاسی جماعتوں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو سال میں گندم کاشت کرنے کی لاگت 4 ہزار روپے رہی، ہم سے 2200روپے کی گندم خریدی گئی، ہم کسان فارنزک آڈٹ کے لیے تیار ہیں۔ خالد حسین باٹھ نے کہا کہ حکومت 45 فیصد تک ٹیکس کا مطالبہ کرتی ہے، ہم منافع ہی نہیں کما رہے تو ٹیکس کہاں سے دیں، اگر حکومت نے گندم کی کاشت سے قبل گندم کا ریٹ مقرر نہ کیا تو ہم وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ سے بات چیت کریں گے، اگر پھر بھی ریٹ نہ دیا گیا تو 11 اگست کو پنجاب بھر میں احتجاج کیا جائے گا اور 20 اگست کو سندھ بھر میں احتجاجی تحریک شروع ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دو سال سے گندم کے ریٹ کا تعین نہیں کیا، رواں سال حکومت کو 15 سے 20 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنی پڑے گی اور موسمیاتی تبدیلی بھی ہر سال فصلوں کو تباہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام صوبوں کی کسان تنظیموں سے مشاورت کرکے ڈیم بنانے پر غور کرے، ڈیم اور نہروں کی تعمیر میں صوبوں کی مرضی کے خلاف کچھ نہ ہو۔ خالد حسین باٹھ نے کہا کہ بجلی کا فی یونٹ 50 سے 60 روپے پر دیا جا رہا ہے جو ناقابلِ برداشت ہے، اگر مودی حکومت نے کوئی ڈیم بنانے کی کوشش کی تو کسان تنظیمیں پاک فوج نے ساتھ کھڑی ہوں گی، حکومتی پالیسیوں کے سبب کسان کو بنیادی ضروریات کا حصول مشکل ہوچکا ہے۔ حکومتی پالسیوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا تقریباً ہر سال ڈی چوک پر جا کر دھرنا دیتے ہیں، کسانوں کے پاس قرضے ادا کرنے کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے، قرضوں کی عدم ادائیگی کی پاداش میں حکومت کسانوں کی زمینیں نیلام کردیتی ہے، حالانکہ لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسانوں کو گندم کا ریٹ دیا جائے۔ حکومت سندھ کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ دائر کریں گے، نواب زبیر تالپر اس موقع پر سندھ آبادگار اتحاد کے صدر نواب زبیر تالپور نے کہا کہ شوگر ملز مالکان پریمیئم کوالٹی کی مد میں کسانوں کے 40 ارب روپے دبائے بیٹھے ہیں، 1998 میں آخری مرتبہ کوالٹی پریمیم موصول ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے2018 میں کوالٹی پریمیم کسانوں کا حق قرار دیا تھا، حکومت سندھ کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ دائر کریں گے۔ سندھ آبادگار کے جنرل سیکریٹری محمد انوار نے کہا کہ ملک میں 42 خاندان ہیں جنہوں نے چینی کی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں، چینی مہنگی کرکے عوام کی جیبوں پر 300 ارب روپے کا ڈاکا ڈالا گیا ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل