Loading
وفاقی حکومت کو ابھی تک اقتصادی امور سے متعلقہ اہم وزارتوں کو چلانے کیلیے پرائیویٹ سیکٹر سے موزوں وفاقی سیکریٹریز نہیں ملے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ممکنہ امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنے کیلیے دی گئی ڈیڈ لائن بھی ختم ہو گئی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ایک کمیٹی نے نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے چند امیدواروں سے ملاقات کی ہے تاکہ توانائی ڈویژنوں کو چلانے کیلیے انکی خدمات حاصل کی جاسکیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ماہ آخر میں پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرز (PAOs) کے انتخاب کیلئے ایک اجلاس کی صدارت بھی کی جو ان وزارتوں میں تکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کیلئے امیدواروں کے پروفائلز کو حتمی شکل دینے کے علاوہ سیکرٹریز کے طور پر کام کریں گے۔ وزیراعظم نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہدایت کی تھی کہ PAOs کے پینلز کو شارٹ لسٹ کرنے کا عمل تین ہفتوں میں مکمل کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہے لیکن ابھی تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق امیدواروں کے انتخاب کیلئے بنائی گئی کمیٹی اپنے رابطوں کے دوران موزوں افراد تلاش نہیں کر سکی۔ حکومت نے امیدواروں کے انتخاب کیلئے ایک غیر ملکی کنسلٹنسی فرم کی خدمات بھی بھاری مشاہرے پر حاصل کر رکھی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ان امیدواروں کی اکثریت کا پیشہ ورانہ پس منظر اچھا ہے لیکن ان کے پاس متعلقہ وزارتوں کے فنکشنز اور پالیسی تشکیل کے حوالے سے معلومات کم ہیں۔ کچھ ممکنہ امیدواروں کو سیاسی نظام کی تبدیلی کی صورت میں اپنی ملازمت کے تسلسل کے حوالے سے بھی خدشات تھے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی ویب سائٹ پر شائع اشتہار میں کہا گیا تھا کہ حکومت معیشت سے متعلق وزارتوں کو چلانے کے لیے نجی شعبے سے سات وفاقی سیکرٹریوں کی خدمات حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ان میں فنانس، پٹرولیم، پاور، پلاننگ، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن، نیشنل فوڈ سکیورٹی ڈویژنز اور ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ شامل ہیں۔ ان ڈویژنوں کی سربراہی اس وقت طاقتور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (PAS) کے افسران کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ممکنہ امیدواروں کو حتمی شکل دینے کے علاوہ، وزیر اعظم نے ایک بار پھر سرمایہ کاری کیلئے اچھے منصوبوں کی نشاندہی کی ہدایت کی ہے۔ حکومت نے خلیجی ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری کے منصوبوں کو حتمی شکل دینے کے لیے غیر ملکی کنسلٹنسی فرم ایٹ کیرنی کی خدمات حاصل کی تھیں۔ لیکن اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل