Loading
’’تمہیں جنریشن زی کا تو علم ہوگا، ان میں سے جو نوجوان کرکٹ کو پسند کرتے ہیں انھیں بیشتر کھلاڑیوں بشمول رضوان، شاہین،حسن علی، نواز یا حارث اچھے نہیں لگتے،پاکستان ٹیم کا ایک ہی سپراسٹار ہے بابر اعظم اور اسے تم لوگوں نے باہر کیا ہوا ہے، اس طرح کیسے دوبارہ کھیل کی قوت بن پاؤ گے‘‘ بیرون ملک مقیم ایک سابق کرکٹر نے جب مجھ سے یہ باتیں کیں تو میں ان پر سنجیدگی سے غور پر مجبور ہو گیا کیونکہ وہ کرکٹ کے معاملات پر گہری نظر رکھنے کے ساتھ دنیا بھر میں کھیل کو پسند کرنے والوں سے بھی رابطے میں رہتے ہیں۔ جب میں نے انھیں یاد دلایا کہ بابر اعظم تو 2 سال سے کوئی سنچری ہی نہیں بنا پائے اور ایسا لگتا ہے کہ اب شاید اپنے کیریئر کا عروج دیکھ چکے ہیں تو انھوں نے جواب دیا کہ ’’ بابر کی جگہ جس کھلاڑی کو منتخب کیا گیا کیا اس کا نام برائن لارا یا سر ڈان بریڈمین ہے؟ پاکستان میں حالیہ کچھ برسوں میں کوئی ایسا کرکٹر نہیں جیسا بابر ہے، بدقسمتی سے پاکستانی خود ہی اس کی ٹانگیں کھینچنے میں لگے ہیں۔ پی سی بی کو چاہیے تھا کہ اسے سر آنکھوں پر بٹھاتا لیکن ان آؤٹ کر کے سارا اعتماد ہی ختم کر دیا، یقین کرو لوگ اب پاکستان کے میچز نہیں دیکھتے، ان کی دلچسپی ہر گذرتے دن کم ہوتی جا رہی ہے، وہ تو بھلا ہو فخرزمان، صائم ایوب اور اب حسن نواز کا کہ ان کی وجہ سے تھوڑے بہت نوجوان اب بھی کھیل کی جانب راغب ہیں ورنہ تو اور بْرا حال ہو۔ اب تو وہ وقت آ گیا کہ ٹیل اینڈرز کو آؤٹ کر کے بولرز ایسے پوز کرتے ہیں جیسے ویراٹ کوہلی کی وکٹ لے لی،پھر وہی خوشیاں منانے والا پوز سوشل میڈیا پر پھیلایا جاتا ہے‘‘ بابر کا بھی تو قصور ہے، انھوں نے اپنے کھیل کے بجائے کپتانی اور سیاست پر توجہ دی،کوہلی کی طرح وہ بھی قیادت چھوڑ کر بیٹنگ کا سوچتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی، ان کے اردگرد گھومنے والے لوگ بھی مفاد پرست ہیں جنھوں نے ہمیشہ بابر کو استعمال کیا اور ان کا فائدہ اٹھایا‘‘۔ میری بات سن کر ان سابق کرکٹر نے جواب دیا کہ ’’ میں اس سے متفق ہوں، بابر کو واقعی کپتانی کے چکر میں نہیں پڑنا چاہیے تھا لیکن اس کی درست رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں تھا، یہ ایجنٹ وغیرہ تو اپنے نوٹ کھرے کرتے ہیں، انھیں کسی کی پروا نہیں ہوتی، پی سی بی کو چاہیے کہ اپنی برانڈ کی حفاظت کرے اور کسی غیرملکی کنسلٹنٹ کو بابر کے ساتھ رکھے جو ان کا امیج اور بہتر بنائے‘‘ امیج یا کھیل؟ میں نے جب یہ سوال کیا تو وہ کہنے لگے کہ ’’ بابر کے کھیل میں کوئی خامی نہیں، وہ اب بھی دنیا کے بہترین بیٹرز میں شامل ہے، مسئلہ دماغ کا ہے، تم لوگوں نے اس کا سارا اعتماد ہی ختم کر دیا، اب وہ بیچارہ ڈرا سہما رہتا ہے کہ جلدی آؤٹ ہو گیا تو ون ڈے سے بھی باہر ہو جائے گا، نہ صرف پاکستان بلکہ امریکی، بھارتی ،آسٹریلوی سمیت دنیا بھر کے شائقین بابر سے محبت کرتے ہیں،اس کی قدر کرنی چاہیے، میں خود بورڈ حکام کو اس حوالے سے میسج بھیجوں گا‘‘ بھیج دیں میسج کوئی فائدہ نہیں ہوگا پی سی بی والے بھی اس معاملے میں سلمان خان بن جاتے ہیں کہ ایک بار جو فیصلہ کرلیا اس کے بعد میں اپنے آپ کی بھی نہیں سنتا، میری یہ بات سن کر انھوں نے کہا ’’ پہلی بات یہ کہ سلمان نے فیصلہ نہیں کمٹمنٹ کہا تھا دوسری بات فلم اور حقیقی زندگی میں بہت فرق ہوتا ہے، یہاں کوئی اسکرپٹ نہیں لکھا کہ آپ کو اس کے مطابق عمل کرنا ہے، کوئی بات پتھر پر لکیر نہیں ہوتی، اگر سلیکٹرز سے غلطی ہو گئی تو اسے ٹھیک کر کے بابر کو واپس لے آئیں، ورنہ بھارت کو کیسے ہراؤ گے‘‘ ویسے ہم تو بابر کی موجودگی میں بھی گذشتہ چند میچز میں بھارت کو شکست نہیں دے سکے تھے، اب بھی کیا گارنٹی ہے کہ وہ واپس آ گئے تو جیت جائیں گے،میری یہ بات سن کر وہ طنزیہ لہجے میں کہنے لگے کہ ’’ پاکستان نے 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں جب بھارت کو10وکٹ سے ہرایا تب تم نے اور میں نے 150 رنز کی شراکت بنائی تھی ناں‘‘ میں نے جواب دیا اس ایک میچ کی بنیاد پر آپ ساری زندگی تو کسی کو کرکٹ نہیں کھلا سکتے، یہ سن کر وہ کہنے لگے کہ ’’بابر سے اچھا کوئی اور بیٹر لے آؤ پھر شوق سے اسے نہ کھلانا،میری بات لکھ لو پاک بھارت میچز میں اب پہلے جیسی دلچسپی نہیں رہے گی، ٹی وی رائٹس سے پیسے آنے والی بات بھی جلد ختم ہو جائے گی، آپ کو ٹیم میں اسٹارز کی ضرورت ہوتی ہے جو پرفارم بھی کریں، پاکستان کو تو اپنے سب سے بڑے اسٹار کی کوئی قدر نہیں ہے، بابر کو اس حال تک پہنچانے میں سابق کرکٹرز، میڈیا ، بورڈ سب کا کردار ہے، اس پر اتنی تنقید کی کہ اعتماد ہی ختم ہو گیا، اب وہ اپنی بیٹنگ کے دوران اسٹرائیک ریٹ کا ہی سوچتا رہتا ہو گا‘‘۔ آپ یہ کیوں بھول رہے ہیں کہ بابر کو کنگ بھی تو انہی سابق کرکٹرز، میڈیا ، سوشل میڈیا اور فینز نے بنایا لیکن اب ان کی پرفارمنس ہی نہیں تو کیسے سپورٹ کرتے رہیں گے؟ اس پر انھوں نے جواب دیا کہ ’’ سب چڑھتے سورج کے بچاری ہوتے ہیں، پہلے بابر پرفارم کر رہا تھا تو اس کی تعریفیں کرتے رہے، اب ڈس اون کر دیا، اچھے وقت میں کسی کو سپورٹ کی ضرورت نہیں ہوتی، جب کوئی مشکل دور سے گذر رہا ہو تب اس کے ساتھ کھڑے ہوں تو وہ جلد پھر سے درست ٹریک پر آ جاتا ہے، دوسروں کو چھوڑو کم از کم تم تو بابر کو سپورٹ کرو،اسے ٹیم میں واپس آنا چاہیے‘‘ یہ کہہ کر انھوں نے فون بند کردیا، گوکہ ان کی تمام باتوں سے مجھے اتفاق نہیں البتہ یہ سچ ہے کہ اس وقت ٹیم میں بابر جیسا کوئی بیٹر موجود نہیں ہے، آپ کو کیا لگتا ہے کہ کیا سلیکٹرز کو بابر کو ٹیم میں دوبارہ واپس لانا چاہیے، سوشل میڈیا کے ذریعے مجھے اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجیے گا۔ (نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل